موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اور شواہدِ شرک یعنی شرک کی علامات سے بھی بچنے کا حکم دیا ہے۔ اس لیےاگر کسی کی عبادت میں ذرا بھی شرک کا شائبہ ہو گا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے مجھے ایسی عبادت کی ضرورت نہیں ہے ، جس کے لیے تم نے یہ عبادت کی ہے، اُسی سے بدلہ لے لو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ‘‘۱؎ ’’ میں سب سے زیادہ غنی اور سب سے زیادہ بے نیاز ہوں شرک سے۔‘‘غیر اللہ کے لئے عبادت کی مشابہت بھی جائز نہیں ہے: اللہ پاک نے فرمایا کہ نہیں ،کسی بھی مقصد سے ان کی عبادت نہیں کی جاسکتی، عبادت صرف اور صرف میرا حق ہے۔عاجزی اور ذلت ظاہر کرنے کے سب طریقے میرے ساتھ خاص ہیں۔ عبادت تو دور کی بات ہےحتی کہ اگرصورتًاکہیں عبادت کا شائبہ پیدا ہورہا ہو تو یہ بھی اس شریعت میں جائز نہیں ہے۔ حضرت قیس بن سعد مقام حِیَرہ گئے تو دیکھا کہ لوگ مرزبان کو سجدہ کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ تو رسول اللہ ﷺسجدہ کئے جانے کے حقدار ہیں ، دربارِ رسالت میں حاضر ہوکر عرض کرنے لگے کہ میں حیرہ گیا تھامیں نے دیکھا کہ وہ لوگ اپنے بادشاہ کو سجدہ کرتے ہیں اور وہ ایک چھوٹی زمین کے مالک ہیں اور کافر ہیں، آخرت میں اُن کا کوئی حصہ نہیں ہے، جب وہ اُن کے لیے اتنی تعظیم کا مستحق ہے کہ اُس کو سجدہ کیا جاتا ہےتو آپ تو دونوں جہانوں کے سردار ہیں اور آپ اللہ کے حبیب ہیں، اللہ کے رسول ہیں، امام الانبیاء ہیں، آپﷺ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ کو سجدہ کیا جائے۔ یعنی صحابہ اس واقعے کو سناکر آپ ﷺسے اس کی اجازت چاہتے تھے،جب حضور پاکﷺنے یہ سنا تو فرمایا: ’’اچھا! کیا تم میرے بعد میری قبر کو سجدہ کروگے؟‘‘انہوں نے کہا نہیں! پھر آپ ------------------------------ ۱؎:صحیح مسلم:الزهد والرقائق ؍باب من اشرک فی عملہ غیر اللہ۔