موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
صبر کی اقسام: صبر کی بھی مختلف اقسام ہیں۔ ایک صبر ہوتا ہے صبر علی المصیبۃ ، یعنی پریشان کن حالتوں اور آسمانی آفتوں پر صبر کرنا، اللہ تعالیٰ کے حکموں کو پورا کرنا اور اُس پر جمے رہنا،اس میں شکوہ و شکایت نہ کرنا۔ دوسرا ہے:صبر عن المعصیۃ۔یعنی گناہوں سے اپنے آپ کو بچانا،تیسرا ہے:صبر علی الطاعۃ،یعنی نیکی پر اپنے آپ کو مسلسل جمائے رکھنا۔نماز نہ پڑھنے کا جی چاہ رہا ہے،لیکن دل پر جبر کرکے نماز پڑھنا صبر علی الطاعۃ ہے۔روزہ نہ رکھنے کو دل چاہ رہا ہے،لیکن ہمت کرکے روزہ رکھنا صبر علی الطاعۃ ہے۔حاجتوں میں استعانت کی صورت: حاجتوں میں استعانت کی صورت یہ ہے کہ صرف اللہ ہی کی ذات سے مانگا جائے، کسی اور کے سامنے ہاتھ نہ پھیلایا جائے، حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ اگر تمہارے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو تم اللہ تعالیٰ سے مانگو، اگر تمہارے پاس نمک نہ رہے اور تمہیں اُس کی ضرورت پڑجائے تو تم اللہ تعالیٰ ہی سے مانگو۔۱؎ اسی وجہ سے آپ ﷺنے حضرت ابن عباسسے کہا تھا : ’’اِذَا سَئَلْتَ فَسْئَلِ اللّٰہَ وَاِذَ اسْتَعَنْتَ فاَسْتَعِنْ بِاللّٰہِ‘‘ جب مانگو تو اللہ سے مانگو اور مدد چاہو تو اللہ سے مدد چاہو۔ اس مانگنے میں اللہ سے تعلق بڑھتا ہے،اللہ پاک کا قرب حاصل ہوتا ہے۔جو بندہ جتنا زیادہ مانگتا ہے اتنا ہی قرب حاصل ہوتا ہے،اتنا ہی اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم ہوتا ہے۔ایک بزرگ کا واقعہ: ایک مرتبہ عالمگیر کے استاذ سے وقت کا بادشاہ خفا ہوگیا۔ اُن کے بارے میں فیصلہ کیا گیا کہ ان کو جلاوطن کردیا جائے۔ بادشاہ کے دربار میں اُن کا معتقد بیٹھا ہوا تھا ------------------------------ ۱؎:سنن ترمذی :باب من ابواب الدعوات۔