موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
یعنی آپ امام رازی اور صاحب کشاف وغیرہ کے حوالے دیں،ان کی تفاسیر کا مطالعہ کریں جن کے ذریعے معلومات تو حاصل ہوجاتی ہیں مگر حق تعالیٰ کی طرف جو قلبی لگاؤ ہےاور معرفت ہے وہ ان حضرات کی اہم اور بڑی بڑی کتابوں سے بھی پیدا نہیں ہوسکتی۔دل کی صفائی اور مضامینِ قرآن کی آمد آپ کو یہ بات جان کر حیرت ہوگی کہ اگر ہم اپنے دل کی صفائی کریں، غیر کی محبت کو اپنے دل سے خالی کریں،اور حق تعالیٰ کے ساتھ تعلق پیدا کریں تو کلامِ الٰہی کے مضامین دل کے اندر سے نکلیں گے۔ امام غزالی نے فرمایا ہے کہ دل کی مثال کنویں جیسی ہے۔ آپ کنواں کھود یں گے، اس کے اندر سے پانی نکلے گا اور وہ پانی خراب بھی نہیں ہوگا۔ایسے ہی اگر آپ دل صاف کریں گے تو کلام پاک کے اسرارورموز اللہ تعالی کھولیں گےاگر آپ نے دل کو صاف کرکے اُس میں سے مضامین نکالنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اِدھر اُدھر سے پانی جمع کیا ہے تو اس کی مثال حوض کی سی ہے اس پانی کی وجہ سے چند ہی دن میں حوض بھی خراب ہوگا اور پانی بھی خراب ہوگا ایسے ہی اگر ہم نے اپنے دل کی صفائی نہیں کی ہے تو یہی حال ہمارے دل کا ہوگا کہ معرفت قلبی حاصل ہونے کے بجائے دل میں اور پراگندگی بڑھ جائے گی۔ ہم سب یہ نیت کریں کہ اللہ پاک اس کو ذریعہ بناکر ہم کو اپنی معرفت سے سرفراز فرمادے اور اپنی محبت ہمیں عطا فرمادے، ہمارے دلوں سے دنیا کی گندگیوں اور مخلوق کی محبت کو نکال دے۔ یہ بہت ہی ناگوار بات ہے کہ جس دل کو اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم میں اپنے لیے رکھا ہے ہم اس میں اللہ کی محبت کے علاوہ دوسری چیزوں کی محبت بٹھائیں۔