موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
فیصلہ کا دن: ﴿وَقَالُوْا يَا وَيْلَنَا هٰذَا يَوْمُ الدِّيْنِ،هٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِيْ كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَ﴾۱؎ اور (کفار)’’ کہیں گے کہ ہائےخرابی ہماری یہ آ گیا دن جزا کا، یہ ہے دن فیصلہ کا جس کو تم جھٹلاتے تھے‘‘مومنین کی مہمانی کا دن: ﴿هٰذَا نُزُلُهُمْ يَوْمَ الدِّيْنِ﴾۲؎ ’’یہ مہمانی ہے ان کی انصاف کے دن‘‘ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ اکرام کریں گے تو فرمائیں گے یہ تمہاری میزبانی ہے اور یہ یوم الدین ہے یعنی بدلے کا دن ہے۔ ایمان والوں کی عزت کی جائے گی اور بے ایمانوں کو اُس دن ذلیل کیا جائے گا۔ ﴿ وَإِنَّ الدِّيْنَ لَوَاقِعٌ﴾۳؎ ’’ اور بے شک انصاف (کا دن) ضرور واقع ہوگا ‘‘ کفار سے پوچھا جائے گا کہ تم کیوں تباہ ہوئے؟ وہ کہیں گے: ﴿ وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّيْنِ﴾۴؎ ’’اور ہم جھٹلاتے تھے انصاف کے دن کو‘‘اُس کی اہمیت ہمارے ذہنوں میں نہیں تھی،اس کی وجہ سے ہماری زندگی تباہ و برباد ہوگئی۔فجار کا انجام: ﴿وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي جَحِيْمٍ،يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ ، وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّيْنِ،ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّيْنِ﴾۵؎ ------------------------------ ۱؎:الصافات:۲۰۔ ۲؎:الواقعۃ:۵۶۔ ۳؎:الذاریات:۶۔ ۴؎:المدثر:۴۶۔۵؎:الانفطار:۱۴،۱۵،۱۷، ۱۸۔