موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
شانہ نے اسے جڑ سے اکھاڑ دیا اور یہ بتلادیا کہ تم اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ کے نام کی برکت سے کام شروع کیا کرو۔اس کے علاوہ کسی اور کی مدد کی ضرورت ہی نہیں۔کیا تسمیہ ا س امت کی خصوصیت ہے؟: ویسے تو اللہ تعالیٰ نےاپنی ہر کتاب کا آغاز اللہ کےنام ہی کے ساتھ کیا ہے،لیکن بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہ خاص کلام اس امت ہی کی خصوصیت ہے،پہلے آپﷺ ’’بِاسْمِکَ اللّٰهُمَّ‘‘لکھتے تھے ،پھر سورۂ ہود کی آیت’’بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٖاهَا‘‘۱؎نازل ہوئی تو آپ نے بسم اللہ لکھنے کا حکم دیا پھر اس کے بعد سورۂ اسراء کی آیت ’’ قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ‘‘ نازل ہوئی تو آپﷺ نے بسم اللہ الرحمن لکھنا شروع کیا ،پھر اس کے بعد سورۂ نمل کی آیت’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ‘‘۲؎نازل ہوئی تو آپ ﷺ نے اس پورے جملہ کو لکھنے کا حکم دیا۔۳؎ یہ بسم اللہ کی فضیلت اور اثرات سے متعلق چند باتیں تھیں ،اب ہم بسم اللہ کے جو الفاظ ہیں ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں،بسم اللہ میں سب سے پہلے ’’ب‘‘کا لفظ ہے۔بسم اللہ میں ’’ب‘‘کے معنیٰ: ’’ب‘‘ عربی میں عموماً تین معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ’’ب‘‘ برکت کے معنی کے لیے آتا ہے اور’’ب‘‘ مدد و استعانت کے معنی کے لیے بھی آتا ہے اور ’’ب‘‘ مصاحبت یعنی ساتھ ہونے کو بتانے کے لیے بھی آتا ہے۔ ان تینوں معنوں کا اس جگہ مراد لینا صحیح ہے، اس وجہ سے مفسرین اس کا ترجمہ کرتے ہیں،’’ اللہ کے نام کی برکت سے یہ کام کرتا ہوں یعنی اِس کام میں اللہ کی برکت شامل کرنا چاہتا ہوں۔ اللہ کے نام کی مدد سے یہ کام کرنا چاہتا ہوں یعنی جب تک اللہ کی مدد نہ ہو اُس وقت تک کام صحیح نہیں ہوسکتا۔ اور اللہ پاک کی معیت میں میں یہ کام کرنا چاہتا ہوں۔ ------------------------------ ۱؎:ہود:۴۷۔۲؎:النمل:۳۰۔ ۳؎:مصنف ابن ابی شیبۃ:کتاب الاوائل ،باب اول من فعل ومن فعلہ۔