موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اہل باطل بھی قرآن و حدیث کے ذریعہ گمراہی پھیلاتے ہیں: آدمی تو سمجھتا ہے کہ میں قرآن پڑھ رہا ہوں ،میں صحیح راستے پر چل رہاہوں،لیکن قرآن ان کے بارے میں کہتا ہےکہ وہ گمراہی کی طرف جارہے ہیں: ﴿يُضِلُّ بِهٖ كَثِيْرًا وَّيَهْدِيْ بِهٖ كَثِيْرًا﴾۱؎ ’’اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور اس کے ذریعے بہت سے لوگوں کو راستہ بتادیتا ہے۔‘‘ حضور پاکﷺ نے فرمایا کہ میری اُمت میں تہتر(۷۳) فرقے ہوں گے لیکن اُن میں ایک سیدھے راستے پر ہوگا۔باقی بہتّر فرقے گمراہ ہوں گے۔ ان کے پاس بھی قرآن ہوگا،ان کے پاس بھی احادیث ہوں گی،لیکن وہ لوگ گمراہ ہوں گے، حضرت علی کو جن لوگوں نے کافر کہا تھا، اور اُن کو واجب القتل قرار دیا تھا،ان سے پوچھا گیا کہ تمہارے پاس کیا ثبوت ہے ؟ انہوں نے یہی کہا تھا کہ ہمارے پاس قرآن ہے،حضرت علی قرآن پر عمل نہیں کرتے اور اس کے موافق فتویٰ نہیں دیتے،اس لیے اُن کو قتل کرنا ضروری ہے۔کہنا یہ ہے کہ اہل باطل بھی قرآن ہی سے استدلال کرتے ہیں،اور اپنے آپ کو حق پرسمجھتے ہیں،لیکن وہ حقیقتاً قرآن و حدیث کی روشنی میں گمراہی ہوتی ہے۔یہ گمراہی پیدا ہوتی ہے خود سے دین سمجھنے کی کوشش اور رجال اللہ کو لغو قرار دئے جانے کی وجہ سے۔ اس لیے حق تعالیٰ شانہ نے فرمایاکہ تم :﴿صِرَاطَ الَّذِيْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ﴾ انعام یافتہ لوگوں کا راستہ مانگو اور اس پر چلو۔تا کہ معلوم ہوجائے کہ کتاب اللہ کے ساتھ رجال اللہ بھی ضروری ہیں۔ ------------------------------ ۱؎:البقرۃ:۲۶۔