موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کتاب اللہ اور رجال اللہ دونوں ضروری ہیں: یہاں ایک بات بڑی عجیب ہے کہ اللہ پاک نے ’’صراط الذین انعمت علیہم‘‘ فرمایا،یوں بھی کہا جاسکتا تھاصراط القرآن و الحدیث ،یعنی اے اللہ!قرآن و حدیث کے راستے پر ہمیں چلادیجیے، لیکن اللہ پاک نے اس طرز کے بجائے فرمایا کہ منعم علیہم کے راستے پر تم چلو،اور ان کے راستے کی دعا مانگو، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر صرف قرآن و حدیث کے پڑھنے کا حکم دیتے اور آدمی کو براہِ راست کتاب دی جاتی اور سکھانے والوں کو بھیجا نہ جاتا تو وہ سیدھے راستے پر نہیں چل سکتا،کیونکہ آدمی کی تربیت ہمیشہ آدمی ہی کی نگرانی میں ہوتی رہی ہے۔محض کتاب اللہ اس کے لئے کافی نہیں ہے،بلکہ کتاب اللہ کے ساتھ رجال اللہ بھی ضروری ہوتے ہیں۔رجال اللہ کے بارے میں افراط و تفریط بھی گمراہی ہے: مسلمانوں میں تین طبقے پائے جاتے ہیں۔ ایک طبقہ وہ ہے جو کتاب اللہ کو اہمیت دیتا ہے اور رجال اللہ سے قطع نظر کرتا ہے۔ ایسے لوگوں میں روکھے پن کا پیدا ہونا ضروری ہے، ایسے لوگ کبھی بھی قرآن و حدیث کےمنشے پر نہیں پہنچ پاتے۔ دوسرا طبقہ وہ ہے جو رجال اللہ کو اتنی اہمیت دیتا ہے کہ اُن کے نزدیک کتاب اللہ اور سنت رسول کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ ایسے لوگ عموماً بدعات و خرافات میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جتنے لوگ غلط قسم کے رسم و رواج میں پھنسے ہوئے ہیں آپ دیکھیں گے کہ وہ قرآن و سنت کو اہمیت نہیں دیتے۔ تیسرا طبقہ وہ ہے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کے ساتھ ساتھ رجال اللہ اور علماء ربانین کو بھی اہمیت دیتاہے،یہ لوگ معتدل اور درمیانی راستے پر ہیں۔ یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ایک قاعدہ ہے۔دنیا میں اللہ پاک نے آسمانی کتابوں اور صحیفوں کو نازل کیا،لیکن ساتھ میں ہزاروں انبیاء کوبھیجا ،تاکہ وہ اس کتاب کوسمجھائیں،