موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کا خیال آیا ہوگا۔ جب حضراتِ صحابہ ، تابعین، تبع تابعین اور اولیائے اُمت کے دل پر یہ بات کھلی تو دنیا میں اللہ کے لیے محنت و مشقت اُٹھانا اُن کے لیے آسان ہوگیا اور جان و مال کو نچھاور کرنا اُن کے لیے آسان ہوگیا۔آدمی جو اختیار سے محنت کرتا ہے وہ بھی اُن کے لیے آسان ہوگیا اور غیراختیاری طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو مصیبتیں آتی ہیں اُن کو سہنا بھی اُن کے لیے آسان ہوگیا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ضابطہ یہ ہےکہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو مشقت آئے گی، آدمی اپنے اختیار سے جو محنت کرے گا مثلاً تہجد پڑھے گا، نوافل پڑھے گا، اشراق پڑھے گا، چاشت پڑھے گا، مدارس بنائے گا، مساجد بنائے گا، غریبوں کی مدد کرے گا اُس کااس کو بدل ملے گا، غیراختیاری طور پر جو بیماری آگئی،مثلاً حادثہ ہوگیا، ایکسیڈنٹ ہوگیا، جان و مال پر کوئی آفت آگئی، اولاد پر کوئی مصیبت آگئی اُس پر بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بدلہ دیا جائے گا ۔غیراختیاری مصیبت پر بھی اَجر ہے: ایک حدیث پاک میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ آخرت میں کسی بندے کو مرتبہ دینا چاہتے ہیں اور دنیا میں وہ آدمی اپنے عمل سے وہ مرتبہ حاصل نہیں کرپارہاہے تواللہ پاک اس کے جسم،اس کے مال اور اس کی اولاد کومصیبت میں ڈال دیتے ہیں،اگروہ صبر کرتا ہے تو اس کو اس مرتبے پر پہونچا دیا جاتا ہے جو مرتبہ اللہ تبارک وتعالیٰ اُس کو آخرت میں دینا چاہتے ہیں۔۱؎ اس دنیا میں جو مصیبتیں مسلمانوں پر آرہی ہیں یہ صورتاً مصیبتیں ہیں، حقیقتاً مصیبتیں نہیں ہیں۔ غیرمسلم پر جو مصیبت ہے وہ مصیبت برائے مصیبت ہے اور مسلمان پر جو مصیبت ہے وہ در حقیقت مصیبت نہیں،بلکہ وہ اس کے لئے رحمت ہوتی ہے۔ اس لیے کہ اُس سے اُس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔۲؎ یا اُس کو وہ درجہ ملتا ہے جو اللہ پاک اُسے آخرت میں دینا چاہتے ہیں۔ ------------------------------ ۱؎:سنن ابی داؤد: الجنائز؍باب الامراض المکفرۃ للذنوب۔۲؎:صحیح بخاری: كتاب المرضى ؍باب ما جاء فی کفارۃ المرضی،۵۳۱۸