موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
الحمد للہ شکر کی اصل ہے،جو بندہ اللہ پاک کا شکر نہیں کرتا ہے،تو وہ اللہ کی حمد بھی نہیں کرتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ آپﷺ کی اونٹنی گم ہوگئی ،آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ پاک میری اونٹنی لوٹا دیں تو میں ضرور اللہ پاک کا شکر کروں گا،وہ اونٹنی ایک عورت کے ہاتھ لگ گئی ،عورت اس کو لے کر مدینہ طیبہ حاضر ہوئی ،صحابہ اس کو دیکھ کر خوش ہوئے اور آپ کے پاس لے کر آئے،آپ نے اس کو دیکھ کر الحمد للہ کہا، صحابہ انتظار میں کھڑے رہے کہ شاید آپ نماز پڑھیں گے یا روزہ رکھیں گے ،لیکن آپ نے کچھ نہیں کیا،صحابہ نے گمان کیا کہ شاید آپ بھول گئے، اس لئے کہا کہ یا رسول اللہ آپ نے کہا تھا کہ اونٹنی ملنے پر شکر ادا کریں گے،لیکن آپ نے کچھ نہیں کیا ،تو آپ نے فرمایا کہ کیا میں نے الحمد للہ نہیں کہا؟۱؎ اب آپ اندازہ لگائیں کہ اس کلمہ کی کتنی اہمیت ہے اور شکر کی ادائیگی میں اس کا کتنا مقام ہے؟۔ حضرت حکم بن عمیرسے روایت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’إذَا قُلْتَ ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْن‘‘،فَقَدْ شَكَرْتَ اللهَ‘‘۲؎ جب تم نے الحمد للہ کہہ دیا تو تم نے اللہ کا شکر ادا کردیا۔اللہ پاک کو حمد سے زیادہ کوئی چیز پسندیدہ نہیں: ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایاکہ : ’’لَيْسَ شَيْءٌ أحَبَّ إليْهِ الحَمْدِ، مِنَ اللهِ تَعَالٰى، ولِذٰلِكَ أثْنٰى عَلٰى نَفْسِهٖ فَقَالَ:’’اَلْحَمْدُ لِلّٰه‘‘۳؎ ------------------------------ ۱؎:الدر المنثور:۱؍۱۔ ۲؎:تفسیرِ طبری:۱؍۱۳۶ ۔ ۳؎:تفسیرِ طبری:۱؍۱۳۶۔