موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
﷽ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفیٰوحی اور اُس کی حقیقت: قرآن کریم چونکہ سرورکائنات حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر وحی کے ذریعہ نازل کیا گیا ہے اس لئے سب سے پہلے لفظ قرآن اور وحی کے بارے میں چند ضروری باتیں سمجھ لینی چاہئے۔ وحی کے لغوی معنی اشارۂ خفیہ(چپکے سے اشارہ کرنا)یا جلدی سے اشارہ کرنے کےآتے ہیں،اور اصطلاح میں اللہ کی جانب سے انبیاء پر نازل ہونے والے کلام کو وحی کہتے ہیں۔ ۱؎وحی کی ضرورت: ہر مسلمان جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں آزمائش کے لئے بھیجا ہے اور اس کے ذمہ کچھ فرائض عائد کرکے پوری کائنات کو اس کی خدمت میں لگادیا ہے ، لہذا دنیا میں آنے کے بعد انسان کے لئے دو کام ناگزیر ہیں، ایک یہ کہ وہ اس کائنات سے اور اس میں پیدا کی ہوئی اشیاء سے ٹھیک ٹھیک کام لے، اور دوسرے یہ کہ اس کائنات کو استعمال کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے احکام کو مدِ نظر رکھے ،اور کوئی ایسی حرکت نہ کرے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی مرضی کے خلاف ہو۔علم کی ضرورت کیوں؟: ان دونوں کاموں کے لئے انسان کو ’’علم‘‘ کی ضرورت ہے، اس لئے کہ جب تک اُسے یہ معلوم نہ ہو کہ اس کائنات کی حقیقت کیا ہے؟ ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے؟ اس وقت تک وہ دنیا کی کوئی بھی چیز اپنے فائدے کے لئے استعمال نہیں کرسکتا، نیز جب تک اسے یہ معلوم نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کیا ہے؟ وہ کونسے کاموں کو پسند اور کن کو ناپسند فرماتا ہے؟ اس وقت تک اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق زندگی گذارنا ممکن نہیں ۔ذرائعِ علم: چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ تین چیزیں ایسی پیدا کی ہیں جن کے ذریعہ اسے مذکورہ باتوں کا علم حاصل ہوتا رہے، ایک انسان کے حواس ،یعنی آنکھ، کان، منہ اور ہاتھ پاؤں ،دوسرے عقل اور تیسرے وحی ،چنانچہ انسان کو بہت سی باتیں اپنے حواس کے ذریعہ معلوم ------------------------------ ۱؎:مباحث القرآن : ۱ ؍ ۲۸۔