موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
دائیں ہاتھ میں نامۂ اعمال والے کا انجام: ﴿فَأَمَّا مَنْ أُوْتِيَ كِتَابَهٗ بِيَمِيْنِهٖ فَيَقُوْلُ هَاؤُمُ اقْرَءُوْا كِتَابِيَهْ،إِنِّيْ ظَنَنْتُ أَنِّي مُلَاقٍ حِسَابِيَهْ، فَهُوَ فِيْ عِيْشَةٍ رَّاضِيَةٍ، فِيْ جَنَّةٍ عَالِيَةٍ، قُطُوْفُهَا دَانِيَةٌ، كُلُوْا وَاشْرَبُوْا هَنِيْئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ﴾۱؎ ’’تو جس کا (اعمال) نامہ اسکے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں) سے کہے گا کہ لیجئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیے،میں نے خیال رکھا اس بات کا کہ مجھ کو ملے گا میرا حساب، پس وہ (شخص)من مانے عیش میں ہوگا،(یعنی) اونچے(اونچےمحلوں کے)باغ میں، جن کے میوے جھکے ہوئے ہوں گے،جو (عمل) تم ایام گزشتہ میں آگے بھیج چکے ہو اس کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو ‘‘بائیں ہاتھ میں نامۂ اعمال والے کا انجام: ﴿وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهٗ بِشِمَالِهٖ فَيَقُوْلُ يَا لَيْتَنِيْ لَمْ أُوْتَ كِتَابِيَهْ، وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ، يَا لَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ، مَا أَغْنٰى عَنِّيْ مَالِيَهْ ۔ هَلَكَ عَنِّيْ سُلْطَانِيَهْ ﴾۲؎ ’’اور جس کا نامہ (اعمال) اسکے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا (اعمال) نامہ نہ دیا جاتا ،مجھے معلوم ہی نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے؟،اے کاش موت (ابدالاآباد کیلئے میرا کام) تمام کرچکی ہوتی ،کچھ کام نہ آیا مجھ کو میرا مال، برباد ہوئی مجھ سے حکومت میری‘‘۔ ﴿خُذُوْهُ فَغُلُّوْهُ، ثُمَّ الْجَحِيْمَ صَلُّوْهُ، ثُمَّ فِيْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْهُ ﴾۳؎ ------------------------------ ۱؎:الحاقۃ:۱۹تا ۲۴۔ ۲؎:الحاقۃ:۲۵ تا ۲۹۔ ۳؎:الحاقۃ:۳۰، تا، ۳۲۔