موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
﴿اُذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيرًا﴾۱؎ اللہ کا خوب ذکر کرو،نماز سے متعلق فرمایا: ﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِی﴾۲؎ جہاد سے متعلق فرمایا:﴿إِذَا لَقِيْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا﴾۳؎’’جب تم دُشمنوں سے بھڑ جاؤ اور دُشمنوں سے تمہاری ملاقات ہوجائے تو جم کر رہنا اور پیر مت اُکھاڑنا اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرنا‘‘،حج سے متعلق فرمایا:﴿فَإِذَاأَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوااللّٰهَ عِنْدَالْمَشْعَرِالْحَرَامِ وَاذْكُرُوْهُ كَمَا هَدَاكُمْ﴾۴؎ ’’جب تم عرفات کے فریضے سے فارغ ہوجاؤ تو اللہ کو یادکرو ‘‘ روزوں کے متعلق فرمایا: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدىٰ وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ الخ ﴾۵؎ غرض یہ کہ قرآن پاک میں جتنی عبادات اورطاعات کا حکم ہے وہ سب نعبد میں داخل ہیں،اور اس آیت میں ان تمام عبادات ،ان کے ارکان ،شرائط ،سنن،آداب اور مستحبات کی طرف اشارہ ہے ۔’’اِیَّا کَ نَسْتَعِیْنُ‘‘ کاخلاصہ: نَسْتَعِیْنُ میں انسانی زندگی کے تمام مراحل میں چاہے وہ دینی ہوں یا دنیوی استعانت اور مدد کا اشارہ ہے ،کیونکہ اللہ پاک کی مدد اور استعانت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوسکتا،اور استعانت کی جتنی چیزیں اور جتنی صورتیں ہیں وہ سب اس میں شامل ہیں، ہمارے موجودہ زمانے کی تمام صنعتیں، فیکٹریاں وغیرہ سب نستعین میں شامل ہیں۔ ایک ہے براہِ راست اللہ تعالیٰ کا مدد کرنا اور ایک ہے جن ذرائع سے اللہ تعالیٰ کوئی کام بناتے ہیں اُن ذرائع کو سجھانا،یہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کی مدد ہے۔جیسے زمین سے غلہ نکالنے ------------------------------ ۱؎:الاحزاب :۴۱۔ ۲؎:طٰہ:۱۴۔ ۳؎:الانفال:۴۵۔ ۴؎:البقرۃ:۱۹۸۔ ۵؎:البقرۃ:۱۸۵ ۔