موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
عالمِ نباتات اس کے بعد کا ایک عالَم، عالمِ نباتات ہے۔ نباتات یعنی اُگنے والا عالَم، اس عالَم میں (خاص)شعور تو نہیں ہوتا لیکن یہ بڑھتا ہے، نمو اس میں پایا جاتا ہے۔ اس عالَم نباتات میں درخت، بیلیں، چھوٹے پودے، دوائیں، غلّے وغیرہ شامل ہیں۔عالمِ حیوانات اور اس کی اقسام: اس کے بعد عالمِ حیوانات ہے۔ عالمِ حیوانات کی بھی دو قسمیں ہیں ایک عالمِ بحر اور دوسرے عالمِ بَر، سمندر میں پائے جانے والی مخلوقات اور خشکی میں پائے جانے والی مخلوقات۔ سمندر میں پائی جانے والی مخلوقات زمین پر پائی جانے والی مخلوقات سے زیادہ ہے۔ سمندر کے ایک کلومیٹر کے رقبے میں کروڑہا کروڑ مخلوقات پائی جاتی ہیں،وہ خشکی کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں اور قسم کے اعتبار سے بھی بہت زیادہ ہیں۔ میں نے بعض کتابوں میں پڑھا ہے کہ سمندر میں پائی جانے والی مخلوقات ساٹھ ہزار قسم کی ہے جبکہ خشکی پر پائے جانے والی مخلوق چالیس ہزار قسم کی ہے۔ اس عالمِ حیوانات میں چیونٹی سے لے کر ہاتھی تک بلکہ یوں سمجھ لیجیے کہ چیونٹی سے لے کر حضرت جبرئیل تک، سب کے سب شامل ہیں کیونکہ وہ ذی فہم اور ذی حیات ہیں۔ اسی طرح ایک ظاہری عالم ہوتا ہے، اورایک باطنی،ایک عالمِ شباب ہے، ایک عالمِ طفولیت ہے، ایک عالمِ مشیخیت ہے، ایک عالمِ مسرت ہے، ایک عالمِ غم ہے، شعوریت کا ایک عالَم ہے، بیٹے ہونے کا ایک عالَم ہے، باپ ہونے کا ایک عالَم ہے، آدمی پر عوالم اتنے طاری ہوتے ہیں جس کی کوئی حد نہیں۔ ایک آدمی اپنی بیوی کے پاس ہے، عالَم زوج اس پر سوار ہے۔ عین اُس وقت میں اُس کی ماں ’’بیٹا!‘‘کہہ کر آواز دےتو آپ دیکھیں گے کہ آدمی ایک سیکنڈ میں عالَم شعوریت