موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
پچاس ہزار سال گزر جائیں گے کیونکہ قرآن پاک میں قیامت کے دن کو پچاس ہزار سال کا بتلایا گیا ہے۔۱؎ لیکن ایک دوسرے کا جسم نہیں دیکھ پائیں گے۔ آپ اندازہ کیجئے کہ وہ دن کیسا ہوگا،قیامت میں اعضاء آدمی کے خلاف گواہی دیں گے: اُس دن کوئی آدمی اپنی کسی چیز کا مالک نہیں ہوگا نہ مال کانہ جائدادکا حتیٰ کہ اپنے اعضائے جسم کا بھی مالک نہیں ہوگا۔ یہاں تو آدمی کہہ دیتا ہے کہ میرا ہاتھ ہے، میری آنکھ ہے، میرا پیر ہے کل میدانِ حشر میں یہ ملکیت بھی نہیں رہے گی خود آدمی کے اعضاءاس کے خلاف گواہی دیں گے۔ ﴿يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيْهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾۲؎ ’’وہ دن ایسا ہوگا کہ آدمی کی زبان، آدمی کے ہاتھ اور آدمی کے پیر اُس کے خلاف گواہی دیں گے کہ اُن کو اپنے اوپر بھی ملکیت نہیں ہوگی، آدمی کا اپنے ہاتھوں اور پیروں پر بھی کوئی تصرف اور کنٹرول نہیں ہوگا۔‘‘ ﴿أَنْطَقَنَا اللّٰهُ الَّذِيْ أَنْطَقَ كُلَّ شَيْءٍ﴾۳؎ آج اُس ذات نے ہمیں گویائی دے دی جس نے ہر چیزکو گویائی دی۔اس لئے سارے اعضاء اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ ﴿يَوْمَ تَشْهَدُعَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُون﴾۴؎ ------------------------------ ۱؎:المعارج:۴۔ ۲؎:النور:۲۴۔ ۳؎:فصلت:۲۱۔ ۴؎:النور:۲۴۔