موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ساتھ نہیں کی جاسکتی؟تو یاد رکھئے کہ ان کے ساتھ تعلق کی مختلف صورتیں ہیں۔ (۱)’’قلبی لگاؤ‘‘یہ ان تینوں سے بغیر کسی قیدکے مطلقاً حرام ہے۔ کسی یہودی سے، کسی عیسائی سے اور کسی مشرک سے دلی چاہت اختیار نہیں کی جاسکتی، اس میں اندیشہ ہے کہ اس کے دل سے ایمان نکل جائے ،کیونکہ اس میں کفر پر رضا کا امکان ہے،اس لئے اللہ تعالیٰ ہرقسم کی محبت پسند نہیں فرماتے ،اور نہ ہر ایک سے محبت پسند فرماتےہیں،آدمی کسی سے محبت اورتعلق رکھے تو اللہ ہی کے لئے رکھے،اور کسی سےنفرت کرے تو اللہ ہی کے لئے کرے،یہی ایمان کا تقاضہ ہے اور آدمی کے کامل مومن ہونے کی نشانی ہے۔ بعض ناواقف لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم کو سب سے محبت کرنی چاہئے،سب سے مل جل کر رہنا چاہئے،یہ غلط ہے،اس میں بھی شریعت نے حدود بیان کئے ہیں،اللہ پاک تو فاسق اور فاجر کو ناپسند کرتے ہیں،اور یہ ان سے محبت اور ان سے میل جول کے داعی ہیں،جولوگ اللہ کے فرمانبردار ہیں اُن سے مل جل کر رہناچاہئے،ان سے قلبی لگاؤ رکھنا چاہئے، اور جو اللہ کے ماننے والے نہیں ہیں اُن سے محبت نہیں کرنی ہے، اُن سب سے قلبی تعلق رکھنے کی گنجائش نہیں ہے۔ ایک حدیث میں آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ اَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ وَاَعْطٰی لِلّٰہ فَقَدْ اِسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ‘‘۱؎ جو اللہ کے لئے محبت کرے اور اللہ ہی کے لئےبغض کرے اور اللہ ہی کیلئے دے اور اللہ ہی کیلئے منع کرےتو اس نےاپنے ایمان کو مکمل کرلیا۔کافروں کے ساتھ مدارات کا حکم: غیر مسلمین کے ساتھ تعلق کی ایک صورت ’’مدارات‘‘ہے، یعنی اسلامی اخلاق کا اظہار کرنا اور اپنی طرف سے اُن کو کسی طرح کی اذیت سے محفوظ رکھنا۔یہ بھی شریعت ------------------------------ ۱؎:سنن ابی داود:کتاب السنۃ:باب الدلیل علی زیادۃ ایمانہ ونقصانہ۔