موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
یہ چند ضروری باتیں تھیں جو علم ِتفسیر سے تعلق رکھتی ہیں جن کا جاننا ہر تفسیر پڑھنے والے کے لئے ضروری ہے ،اس کے بعد کلامِ الٰہی کی عظمت اور اہمیت سے متعلق چند باتیں آپ کے سامنے ذکر کی جارہی ہیں تا کہ اس کی عظمت اور محبت اور اہمیت دل میں سما جائے،کیونکہ آدمی کلامِ الٰہی جتنی عظمت، دھیان اور توجہ کے ساتھ سنے گا اس کو اتنا ہی نفع ہوگا۔اور جتنا عظمت اور احترام میں کمی ہوگی اتنا ہی اُس کو نفع بھی کم ہوگا۔کلام پاک سے استفادہ کی دو صورتیں: کلام اور صاحبِ کلام کی عظمت دل میں ہو۔جس ذات کو اور جس بات کو آدمی جس نظر سے دیکھے گا اور جس اہمیت سے سنے گا اُسی نوعیت کا اثر اُس پر پڑے گا۔قرآن کریم میں یہ مضمون اس انداز میں بیان کیا گیا ہے: ﴿ إِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَذِكْرىٰلِمَنْ كَانَ لَهٗ قَلْبٌ ﴾ ا؎ ’’قرآن کریم میں نصیحت ہے اُس آدمی کے لیے (یعنی اس سے فائدہ اس شخص کو ہوگا) جس کے پاس دل ہو۔‘‘ کلام پاک سے استفادہ کی پہلی صورت یہ ہے کہ حقیقتِ دل یعنی قلبی بصیرت اُس کو حاصل ہو۔یوں تو دل سب کے پاس ہے، آدمی تو آدمی جانور کے پاس بھی دل ہے، وہ دل مراد نہیں ہے جو سینے میں ہوتا ہے،دل کے اندر ایک دل ہوتا ہے جس کو بصیرت سے تعبیر کرتے ہیں،جو در اصل معرفت ہوتی ہے اور جس کو حقیقت بھی کہتے ہیں، تو جس آدمی کے پاس یہ حقیقی دل ہوتا ہے اُس کو قرآن پاک سے فائدہ ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہاں دل سے مراد عقل ہے اب اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پاک سے فائدہ اسی کو ہوتا ہے جس کے پاس عقل ہو،سمجھنے کی صلاحیت ------------------------------ ا؎ : ق:۳۷۔