موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
قرآن کریم کےسات طریقوں پر نازل ہونے کا مطلب: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی تلاوت میں آسانی پیدا کرنے کے لئے امت محمدیہ (علی صاحبھا السلام) کو ایک سہولت یہ عطا فرمائی ہے کہ اس کے الفاظ کو مختلف طریقوں سے پڑھنے کی اجازت دی ہے، کیونکہ بعض اوقات کسی شخص سے کوئی لفظ ایک طریقہ سے نہیں پڑھا جاتا تو وہ اسے دوسرے طریقہ سے پڑھ سکے، صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ ایک مرتبہ بنو غفار کے تالاب کے پاس تشریف فرما تھے کہ حضرت جبرئیل آگئے، اور انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ آپ(ﷺ) اپنی امت کو حکم دیں کہ وہ قرآن کو ایک ہی حرف پر پڑھے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اللہ سے اس کی معافی اور مغفرت طلب کرتا ہوں، میری اُمت میں اس کی طاقت نہیں ہے، جبرئیل دوبارہ آپ ﷺ کے پاس دو حروف پر پڑھنے کی وحی لے کر آئے،آپ ﷺ نے وہی جواب دیا،تیسری دفعہ تین حروف کے مطابق پڑھنے کی وحی لے کر آئے،آپ ﷺ نے وہی جواب دیا ،پھر چوتھی دفعہ آئے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ آپ(ﷺ) کی اُمت قرآن کو سات حروف پر پڑھے، پس وہ ان میں سے جس حرف پر پڑھیں گے اُن کی قرأت درست ہوگی ۔ ۱؎ چنانچہ ایک اور حدیث میں آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے: ’’إِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفِ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ‘‘۲؎ ’’یہ قرآن سات حروف پر نازل کیا گیا ہے، پس ان میں سے جو تمہارے لئے آسان ہو اس طریقہ سے پڑھ لو‘‘۔ آنحضرت ﷺکے اس ارشاد میں سات حروف سے کیا مراد ہے؟ اس بارے میں اہل علم کے مختلف اقوال ہیں ، لیکن محقق علماء کے نزدیک اس میں راجح مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم کی جو قرأتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہیں، اُن میں باہمی فرق و اختلاف کل سات نوعیتوں پر مشتمل ہے اور وہ سات نوعیتیں یہ ہیں: (۱)اسماء کا اختلاف، جس میں افراد، تثنیہ ،جمع اور تذکیر وتانیث دونوں کا اختلاف داخل ہے، مثلاًایک قرأت میں’’تَمَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ‘‘ہے اور دوسری قرأت میں’’تَمَّتْ کَلِمَاتُ رَبِّکَ‘‘۔ ------------------------------ ۱؎: بحوالہ مناہل العرفان: ۱ ؍ ۱۳۳۔ ۲؎:صحیح بخاری ؒ مع القسطلانیؒ : ۷ ؍ ۴۵۳۔