موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
’’اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر خدا کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح خدا کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کہا کرتے تھے۔ یہ بھی انہیں کی ریس کرنے لگے ہیں۔ خدا ان کو ہلاک کرے ،کہ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں؟ ‘‘ عیسائیوں پر عتاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿تَكَادُالسَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّالْجِبَالُ هَدًّا،أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا ﴾۱؎ ’’قریب ہے کہ اس (افترا) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ پارہ پارہ ہو کر گر پڑیں ،اس لئے کہ انہوں نے خدا کے لئے بیٹا تجویز کیا، حق تعالیٰ شانہ فرمارہے ہیں کہ آسمان و زمین کے درمیان اتنا بڑا جرم وجود میں آگیااور آسمان سےیہ برداشت نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ پر اتنا بڑا بہتان لگ جائے اورآسمان باقی رہے میں باقی رہوں۔ ﴿وَمَا يَنْبَغِی لِلرَّحْمٰنِ أَنْ يَتَّخِذَ وَلَدًا ﴾۲؎ ’’اور رحمن کے لیے یہ بات شایانِ شان نہیں کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے۔‘‘قیامت میں رب ذولجلال کا حضرت عیسی پر اثر: یہ لوگ اپنی جگہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم بہت مقدس کام کررہے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس یہ اتناہی بڑا جرم ہے۔ کل میدانِ حشر میں اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت عیسیٰ کو اپنے سامنے کھڑا کریں گے ،جب کہ عیسیٰ کا کوئی قصورنہیں ہے،بلکہ ان کے ماننے والوں کا قصور ہے،لیکن اللہ تعالیٰ میدانِ حشر میں ان عیسائیوں سے ناراضگی کی وجہ سے حضرت عیسیٰ سے پوچھیں گے۔جیسے زندہ در گور کی جانے والی بچی سے اللہ پاک سوال کریں گے: ------------------------------ ۱؎:مریم: ۹۰-۹۱۔ ۲؎:مریم :۹۲۔