موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
رجال اللہ کی علامات: اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رجال اللہ کون ہیں؟رجال اللہ کو ہم کیسے پہچانیں ؟۔ ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ ہم اہل حق ہیں،ہمارے پاس قرآن و حدیث کا صحیح علم ہے۔تو اب ہم کس کی بات مانیں؟ ایسے موقع پر دیکھا جائے گا کہ کون قرآن و حدیث کے اصولوں کے مطابق چل رہا ہے؟کس میں نماز کی اہمیت ہے؟ اُس کا نماز، روزہ، زکوۃ اور حج کیسا ہے؟اس کے اندرحلال و حرام ،تقویٰ اور دینداری کتنی ہے؟ اس پر اُس زمانے کے خواص کا اعتمادکیسا ہے؟اگر خواص علماء اس کی توثیق کرتے ہیں تو اب وہ حقیقت میں قرآن و سنت کا حامل ہوگا،اس کے پاس جاکر آدمی علم دین حاصل کرسکتا ہے۔مغضوب اور گمراہ قوموں کا مصداق: ﴿ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّيْنَ﴾ ان لوگوں کے راستے پر مت چلاجن پر تیرا غصّہ ہوااور نہ ان کے راستے پر جو گمراہ ہیں۔ رئیس المفسرین حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ المغضوب سے مراد یہود ہیں اور الضالین سے عیسائی مراد ہیں۔۱؎اور صِرَاطَ الَّذِيْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ سے مسلمان مراد ہیں۔ راستے کی تین قسمیں ہیں۔ ایک افراط کا ،دوسرا تفریط کا،تیسرا اعتدال کا یعنی جو ان دونوں کے درمیان والا ہے۔﴿صراط الذین انعمت علیهم﴾میں اعتدال کے راستہ کا ذکر اور اس کی تعلیم ہے، ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ ﴾میں افراط والے راستہ کا ذکر ہے اور ﴿ وَلَا الضَّالِّيْنَ﴾میں تفریط والے راستہ کا ذکر ہے۔اللہ پاک نے ان تین راستوں کے بارے میں بتلادیا کہ کونسا راستہ صحیح ہے اور کونسا غلط؟فرمایا کہ افراط بھی غلط ------------------------------ ۱؎:تفسیر ابن عباس:۱؍۲۔