موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
بِاللّٰہ ِمِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ (اللہ کی پناہ مانگتا ہوں میں شیطان مردود سے)قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ﴾۱؎ سو جب تو پڑھنے لگے قرآن مجید تو پناہ لے لے اللہ کی شیطان مردود سے۔تعوذ سے متعلق چند نکات: پہلی بات تو یہ ہے کہ تعوذ کے لئے کئی عبارتیں مستعمل ہوتی ہیں،’’اَعُوْذُ بِاللّٰہ ِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الَّرجِیْمِ‘‘،اور بعض روایات میں ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ الَّسمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الَّشیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘،اوربعض میں’’ اَعُوْذُ بِاللّٰہ ِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الَّسمِیْعُ الْعَلِیْمُ‘‘۔احنافاور شوافع پہلی صورت کے قائل ہیں ، امام اوزاعی اور سفیان ثوری کے نزدیک دوسری صورت بہتر ہے،اور امام ِ احمد کے نزدیک تیسری صورت بہتر ہے۔۲؎پہلا نکتہ: (۱)لفظِ اعوذ میں مخلوق سے خالق کی طرف اور ممکن سے واجب کی طرف رجوع کرنا ہے،اور اللہ پاک کی معرفت حاصل کرنے کے لئے اول یہی طریقہ اختیار کرنا چاہئےکہ بندہ مخلوق کی احتیاج دیکھ کر ذاتِ واجب الوجود کو پکڑلے، جو غنی اور قادرِ مطلق ہے،اس میں گویابندہ یہ اقرار کرتا ہے کہ میں فقیر اور محتاج ہوں،کیونکہ پناہ وہی شخص چاہتا ہے،جو اپنے آپ کو محتاج اور فقیر سجھتا ہو۔ ------------------------------ ۱؎:النحل:۹۸ ۔ ۲؎:تفسیر عزیزی:۱۲و ۱۳۔