موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
متکبرین کو قیامت کے دن آدمیوں کی شکل میں چیونٹیوں کی طرح کردیا جائے گا ،ہر طرف سے ان پر ذلت چھائی ہوگی۔اور ان کو جہنم میں کھینچ کر لے جایا جائے گا ۔ سب لوگ تو بڑے ہوں گے اور یہ چیونٹی کی طرح ہوگا، لوگ اسے اپنے پیروں سے روندتے اور ٹھوکریں مارتے ہوئے ہوں گے تاکہ وہ لوگوں کے سامنے ذلیل ہوجائے، چاہے وہ اپنی جگہ پر بادشاہ ہی کیوں نہ ہو۔خطیبِ بے عمل کی سزا: اگر کوئی آدمی واعظ ہے لیکن بے عمل ہے تو اُس کے ہونٹوں کو آگ کی قینچیوں سے کاٹا جائے گا۔چنانچہ ایک روایت میں ہےکہ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’مَرَرْتُ لَيْلَةً أُسْرِیَ بِیْ عَلٰى قَوْمٍ تُقْرَضُ شِفَاهُهُمْ بِمَقَارِيْضَ مِنْ نَّارٍ قَالَ قُلْتُ مَنْ هٰؤُلَاءِ؟قَالُوْاخُطَبَاءُ مِنْ أهْلِ الدُّنْيَا كَا نُوْا يَأ مُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَيَنْسَوْنَ أنْفُسَهُمْ‘‘۱؎ آپﷺ نے فرمایامیں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے ہونٹوں کو آگ کی قینچیوں سے کاٹا جارہا تھا تو میں نے کہا اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کے خطباء ہیں جو لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے تھے اور اپنے آپ کو بھول جاتے تھے۔ظلماًیتیموں کا مال کھانے والوں کی سزا: اگر کوئی آدمی یتیم کا مال کھا گیا، دنیا میں یتیم کا کون پُرسانِ حال ہوتا ہے؟اُس کے ساتھ تھوڑی سی ہمدردی کی اور دیکھا کہ اس کا کوئی نہیں ہے تو پھر اس کا مال کھا گیا،ایسے آدمی کے بارے میں ہے: ’’وَآخَرُوْنَ يَجِيْئُوْنَ بِالصَّخْرِ مِنَ النَّارِ يَقْذِفُوْنَهَا فِیْ أفْوَاهِهِمْ فَتُخْرَجُ مِنْ أدْبَارِهِمْ قُلْتُ مَنْ هٰؤلَاءِ يَا جِبْرَئِيْلُ قَالَ هٰؤُلَاءِ الَّذِيْنَ يَأكُلُوْنَ أمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا‘‘۲؎ ------------------------------ ۱؎:معجم طبرانی:۸۴۵۷ومسنداحمدابن حنبل:مسند انس بن مالک،۱۲۲۳۲۔ ۲؎:مسندِ فردوس الدیلمی:۳۱۹۹وتهذیب الآثار:۲۷۶۶وموسوعۃ التخریج:۷۹۵۱۶ ۔