موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہیں،کسی کے ذمے اولاد دینا ہے، کسی کے ذمے،رزق دینا ہے، کسی کے ذمے، مصیبتوں کو دور کرنا ہے، فلاں سفر کا رب ہے، فلاں حضر کا رب ہے، فلاں کاروبار کا رب ہے، اس طرح انہوں نے تین سو ساٹھ خدا بنائے اور بیت اللہ کے اندر اُن کو داخل بھی کردیا۔ جب حضور پاک ﷺ تشریف لائے تو آپ ﷺنے اس کی تطہیر فرمائی۔اور اس کو سابقہ حالت کی طرح صاف کردیا۔ جب ہمارے ملک انڈیا میں بابری مسجد کا مسئلہ چلا تو اس موقع پر مخالفین کی طرف سے تقریریں کی گئیں۔ ان میں سے ایک تقریر بڑی زور و شور سے یہ کی گئی کہ تم لوگ بابری مسجد کا سوال کرتے ہو،یہ تو دور کی بات ہےاصلاً بیت اللہ بھی تو ہمارا تھا، اُس میں تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے اور اس بات کو تم لوگ بھی مانتے ہو، اصلاً وہ بھی مندر تھا ،لیکن تم نے اس پر قبضہ کرلیا ،ہمارے علماء نے جواب دیا کہ جیسےتم نے اب بابری مسجد کو شہید کرکے اس میں رام کے پتلے رکھے ہیں،ایسے ہی ابتداء میں بیت اللہ خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت ہی کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن تم نے اس میں تین سو ساٹھ بت رکھ دیے تھے،پھر اُس کو صاف کیا گیا۔ جیسے بیت اللہ سے بتوں کی صفائی کی گئی ایسے ہی انشاء اللہ!ایسے ہی ایک وقت آئے گا جب اللہ تعالیٰ اس کو بھی صاف کروادیں گے۔تیسری صورت: استعانت کی تیسری قسم یہ ہے کہ مدد چاہنے میں غیر اللہ کو قادرِمطلق تو نہ سمجھا جائے، لیکن ان کے بارے میں یہ عقیدہ رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے طور پر کچھ اختیارات ان کو دے دیے ہیں۔ جیسا کہ مشرکین مکہ کا عقیدہ تھا تو یہ بھی اعتقادی شرک ہوا اور ایسا سمجھ کر اُن کے ساتھ عظمت کو ظاہر کرنا یہ عملی شرک ہوا۔ اس کی بھی شریعت میں اجازت نہیں ہے،اگر چہ اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہیں۔