موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہی سوسائٹی(Society) نہیں بن جاتی اس وقت تک عمل بڑا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے اس میں اس بات کی طرف بھی گویا اشارہ ہے کہ اے اللہ! ہم سب کو سیدھے راستے پر چلادیجیے کیونکہ سب کا سیدھے راستہ پر چلنا سب کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے۔ اگر کوئی اکیلا سیدھے راستے پر چل رہا ہو تو اُس کے لیے بہت مجاہدہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اُس کے لیے بہت ہمت درکار ہوتی ہے۔ ہوا ہے تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلارہا ہے وہ مردِ درویش جس کو حق نے دئیے ہیں اندازِ خسروانہ ایک خاص معاملہ ہوتا ہے جہاں اللہ پاک کسی کو بلند ہمت اور حوصلہ دے دیتے ہیں، لیکن عام طور پر لوگوں میں اتنی بلند ہمتی نہیں پائی جاتی۔ اگر سب کو ہدایت نہ ملےتو اس ماحول میں خود آدمی کو دین پرعمل کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے، آج ہم معاشرے میں جس دشواری سے گزر رہے ہیں ان میں سے ایک دُشواری یہی ہے کہ ہدایت کا ماحول عام نہیں ہے۔ میں ’’اھدنا‘‘پرعرض کررہا تھا کہ اس میں اللہ پاک نے سیدھے راستہ پر چلانے کی دعا مانگنے کا حکم دیا ہے،کیونکہ سب سے بڑی چیز سیدھا راستہ ہے۔ اگر اس سے بڑی کوئی اور چیز ہوتی تو حق تعالیٰ شانہ،سورہ فاتحہ میں اُس کو مانگنے کاحکم دیتے۔ اگر آپ دن میں ایک ہزار رکعات پڑھیں تو ایک ہزار مرتبہ یہی سورت پڑھنا ہے، اور سب کو پڑھنا ہے چاہے صحابہ ہوں،یا صدیقین ہوں ، یا شہداء ہوں،یا اولیاء اللہ ہوں،یا انبیاء ہوں۔جب مومنین ہدایت یافتہ ہیں تو پھر ہدایت کا سوال کیوں؟: یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب ایمان والا ہدایت پر ہوتا ہےتو پھر ہدایت کا سوال کیوں؟ایمان والا تو دور کی بات ہے،انبیاء سے زیادہ راہِ حق پر کون ہوسکتا