موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو دعا حضورﷺ کو سکھائی گئی تو اللہ کے ہاں وہ دعا پہلے سے مقبول ہے تب ہی تو آپ ﷺ کوسکھائی گئی۔ اس لیے اُس دعا کے پڑھنے میں جو برکت ہے وہ اپنی طرف سے پڑھنے میں نہیں ہے۔ اسی طریقے سے یہاں بھی حق تعالیٰ شانہ نے خود ہی سکھایا ہے اور انہوں نے بتایا کہ میرے پاس کس طریقے سے درخواست دی جائے ،اس لئے جب بندہ ان الفاظ کے ساتھ مانگتا ہے اور دعا کرتا ہے تو اس کی دعا جلد قبول ہوتی ہے۔سورۂ فاتحہ اللہ اور بندے کے درمیان ایک راز ہے: حدیث پاک میں حق تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ سورۂ فاتحہ میرے اور میرے بندے کے درمیان نصف نصف ہے۔۱؎ ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِْ ، مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ﴾ سورۂ فاتحہ کی یہ تین ابتدائی آیات وہ ہیں جو خالص اللہ تعالیٰ سے متعلق ہیں۔ اور﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ﴾ یہ وہ آیت ہے جو آدھی اللہ تعالیٰ سے متعلق ہے اورآدھی بندے سے متعلق ہے۔﴿صِرَاطَ الَّذِيْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّآلِّيْنَ﴾ سورۂ فاتحہ کا یہ وہ حصہ ہے جو صرف بندے سے متعلق ہے۔بندہ کی نماز میں اللہ پاک سے ہم کلامی: اوریہی وجہ ہے کہ حدیث پاک میں آتا ہے جب بندہ الحمدللہ ربّ العالمین کہتا ہے( کہ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے عالموں کا پالنے والا ہے) تو حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں:’’حَمِدَنِیْ عَبْدِیْ‘‘ میرے بندے نے میری تعریف کی ۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح مسلم: الصلاة؍باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ۔