موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
عالم ﷺ کیلئے یہ جملہ ارشاد فرمایاگیا،علماء نےلکھا ہے کہ کل میدانِ حشر میں اسی آیت کی بنیاد پر ہی حضور ﷺ حوصلہ فرمائیں گے۔دنیا اور آخرت کی شفاعت میں فرق : اب یہ جو سفارش ہوگی تو کیا دنیا کی سفارش کی طرح ہوگی یا کچھ الگ ہوگی؟ظاہر ہے کہ قیامت کے دن جو شفاعت ہوگی اُس کی نوعیت الگ ہوگی اور دنیا میں جو سفارش اور شفاعت ہوتی ہے اُس کی نوعیت الگ ہوتی ہے،دنیا کی شفاعت کو آخرت کی شفاعت پر قیاس نہیں کیاجاسکتا، یہ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔ کیونکہ دنیا میں جس کے پاس کسی کی سفارش کی جاتی ہے تو اُس کے حالات سے ناواقفیت کی وجہ سے سفارش کی جاتی ہے۔ مثلاً سفارشی یہ کہتا ہےکہ میں اسے جانتا ہوں، یہ واقعی ضرورتمند ہے، مجبور ہے، قابلِ رحم ہے، اس سے غلطی ہوگئی، آپ اسے معاف کردیجیے،یا آپ اسے نوکری دلادیجیےوغیرہ وغیرہ ، ان تفصیلات اور مجبوریوں کوسامنے والا نہیں جانتا،لیکن حق تعالیٰ شانہ،وہ تو علیم بذات الصدور ہیں، وہ تو علام الغیوب ہیں، اس لیے دنیا میں جس نوعیت کی سفارش اور شفاعت ہوتی ہے وہ آخرت میں نہیں ہوگی ۔شفاعت کی نفی کا مصداق: اسی وجہ سے قرآن پاک میں کہیں شفاعت کی نفی ہے اور کہیں شفاعت کا اثبات ہے۔ اب جو لوگ صرف ترجمہ دیکھتے ہیں تو وہ پریشان ہوجاتے ہیں کہ ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ کوئی کسی کی سفارش نہیں کرے گا جب کہ دیگر آیات اور احادیث ِ مبارکہ سے حضور پاک ﷺ اور دوسرے لوگوں کے لئے سفارش کا ثبوت ہے،اس کا کیا جواب ہے؟