موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
کے پاس آئے وہ تیس بکریاں تھیں اور واقعہ بیان کیا تو آپ ﷺتبسم فرمائے اور اس کو تقسیم کرنے کا حکم دیا اور آپ نے اپنے لئے بھی ایک حصہ رکھنے کا حکم فرمایا ۔۱؎ ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے پوچھا ’’مَا أدْرَاكَ أنَّهَا رُقْيَةٌ‘‘ کہ تمہیں کیسے معلوم کہ یہ رُقْیَہْ ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’’أُلْقِىَ فِیْ رُوْعِيْ‘‘۲؎یا رسول اللہ! میرے دل میں ایسی ہی بات ڈال دی گئی یا میرے دل میں ایسی ہی بات آئی ۔ چونکہ آپﷺ نے اس کو رقیہ کہا ہے ،اس لئے اس کا ایک نام سورۂ رقیہ بھی ہے۔اس کے علاوہ اور بھی نام علماء نے بتلائے ہیں جو دیگر کتابوں میں موجود ہیں۔قرآن پاک کے ذریعہ علاج کرکے اُجرت لینا: یہیں سے ایک مسئلہ یہ نکلا کہ اگر آدمی قرآن پاک کے ذریعے علاج کرے تو اُس کی اجرت لےسکتا ہے۔بعض علماء کا رجحان یہ ہے کہ مطالبہ تو صحیح نہیں ہے بغیر مطالبے کے علاج کے بعد اگر کوئی چیز حاصل ہوجائے تو پھر اس کو استعمال کرنا صحیح ہے۔ لیکن احناف کے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ بطورِ رقیہ قرآن پاک کا پڑھنا اور اس پر اُجرت لینا جائز ہے ۔۳؎کیونکہ اس واقعہ میں آپﷺ نے ارشاد فرمایا تھا: ’’إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللهِ‘‘۴؎ بیشک سب سے زیادہ حق دار چیز جس پر تم اجرت لو تو وہ کتاب اللہ ہے۔لہٰذا اس حدیث کی روشنی میں ہم کہتے ہیں کہ رقیہ کی اجرت جائز ہے۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح بخاری: الإجارة ؍باب ما یعطی فی الرقیۃ علی احیاء العرب بفاتحۃ الکتاب۔ ۲؎:مسند احمد : مسند ابی سعید خدری،۱۱۴۱۷۔ ۳؎:رد المحتار:مطلب فی الاستیجار علی الطاعات۔۴؎:صحیح بخاری:کتاب الطب:باب الشرط فی الرقیۃ بقطیع من الغنم۔