موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
’’ اہل جنت اس روز عیش و نشاط کے مشغلے میں ہوں گے ‘‘ ساری دنیا اور ساری مخلوق اپنی پریشانی میں ہوں گے اور یہ اپنے مزے میں مست رہیں گے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ لوگ جاب (Job)کے واسطے اِدھر اُدھر بھاگے بھاگے پھرتے ہیں اور پسینہ بہاتے ہیں ،اور بعضوں کو دیکھا ہوگا کہ شاپ (Shop)پر بیٹھے عیش کررہے ہوتے ہیں۔ اسی طرح میدانِ حشر میں کچھ لوگ اپنی اپنی پریشانی میں ہوں گے اور جنت والے اپنے دوست اور احباب میں خوب مست ہوں گے۔بعض سایہ میں ہوں گے،اور بعض کھاتے پیتے ہوں گے۔مومنین کے ساتھ نور: ﴿يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَيْنَ أَيْدِيْهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ﴾۱؎ ’’جس دن تو دیکھے ایمان والے مردوں کو اور ایمان والی عورتوں کو دوڑتی ہوئی چلتی ہے ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے داہنے ‘‘ ﴿نُوْرُهُمْ يَسْعٰى بَيْنَ أَيْدِيْهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ﴾۲؎ ’’ان کا نور ایمان ان کے آگے اور داہنی طرف (روشنی کرتا ہوا) چل رہا ہوگا اور وہ خدا سے التجا کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمارا نور ہمارے لئے پورا کر اور ہمیں معاف فرما بیشک تو ہرچیز پر قادر ہے ۔ ‘‘ کفار و منافقین کے پاس وہ نور نہیں ہوگا۔ منافقین ایمان والوں سے کہیں گے کہ تھوڑا اپنا نور ہمیں دے دو۔ ایمان والے کہیں گے کہ یہاں پر اپنے اپنے نور میں چلنا ہے، ------------------------------ ۱؎:الحدید:۱۲۔ ۲؎:التحریم:۸۔