موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اس مہینہ کی بارہویں رات کو ایک کنواری اور ماں باپ کی اکلوتی لڑکی کو منتخب کرتے ہیں اور اس کے ماں باپ کو راضی کرکے اسے زیور اور لباس سے سجاکر اس دریا میں ڈال دیتے ہیں حضرت عمرو بن العاص نے فرمایا کہ اسلام میں اس کی بالکل گنجائش نہیں ہے اسلام تو ایسی رسموں کی بیخ کنی کرتا ہے ،جب اہل مصر نے یہ سنا تو جن مہینوں میں یہ لوگ بھینٹ چڑھاتے تھے ان مہینوں میں اس عمل سے رکے رہے ، جب دریائے نیل جاری نہ ہوا تو مصر چھوڑ کر چلے جانےکا ارادہ کرلیا، حضرت عمرو بن العاص کو اس کا پتہ چلاتو انہوں نے امیرالمؤمنین حضرت عمرکو خط لکھا کہ یہاں کے رہنے والوں کا یہ کہنا ہے کہ ہر سال دریائے نیل جاری کرنے کے لئے اس میں ایک لڑکی کی بھینٹ چڑھانی پڑتی ہے تب یہ دریا جاری ہوتا ہے اورمیں نے ان کو اس عمل سے باز رکھاہے،اب کیا کیا جائے؟ حضرت عمرنے مصر کے دریائے نیل کے نام پرچہ لکھا اور فرمایا کہ یہ خط پہنچتے ہی اس پر چہ کو دریا میں ڈال دیناخط پہنچنے پر حضرت ابن عاص نے اس پرچہ کو پڑھا ، اس میں لکھا تھا کہ اللہ کے بندے عمر امیر المومنین کی جانب سے اہل مصر کے دریائے نیل کے نام،اما بعد اگر تو اپنی طرف سے جاری ہوتا تھا تو مت جاری ہو اور اگر اللہ واحد قہار نے تجھے جاری کیا ہے تو ہم اللہ واحد قہارکی ذات سے سوال کرتے ہیں کہ تجھے جاری کردے۔ حضرت ابن عاص نے وہ خط دریا میں ڈال دیا اور لوگوں نے صبح میں دیکھا کہ اللہ تعالی نےدریاکو جاری کردیاہے اورایک ہی رات میں اس کا پانی سولہ ہاتھ اوپر تک آچکا ہے۔۱؎کرامت میں فاعل حقیقی اللہ ہی ہوتے ہیں ان کرامات کے واقعات سے غلط فہمی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی قدرت اور اختیاردے دیا ہے،حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ ہی کرامتوں میں فاعل ------------------------------ ۱؎:کرامات الاولیاء للالکائی:سیاق ما روی من کرامات امیر المونین ابی حفص عمر بن الخطاب ؍۶۶، البدایہ والنہایہ :۷/۱۱۵۔