موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اُن کی زبان نہیں جانتے تھے نہ وہ ہماری زبان جانتے تھے،اس لئےہم انہیں ان کی زبان جاننے والوں کے پاس لے گئے، اُن کو ان بچوں نے اپنے ماں باپ اور جگہ کاپتہ بتایا تو ہم پوچھتے پوچھتے یہاں پہنچ گئے۔ دیکھئے! ربّ جب حفاظت کرنے پر آئیں تو ایسی حفاظت کریں۔ربّ ذوالجلال کی خصوصی عنایت: دوسرا واقعہ یہ ہوا کہ ایک چھ منزلہ عمارت سے دو سالہ بچی نیچے گر پڑی۔ اگر ایک منزل دس فٹ کی بھی ہو تو ساٹھ فٹ کی بلندی سے کوئی بچی گرے تو اُس کا کیا حال ہوگا، ماں باپ روتے ہوئے نیچے آئے ،دیکھا کہ بچی کھیل رہی ہے۔ کوئی بڑی چوٹ اس کو نہیں لگی،جب وہ نیچے گری تو سیدھا کار کے بمپر پر گری اور بمپرتھوڑا سا دب گیا جیسے کوئی کٹورا ہوتا ہے، اس کی وجہ سے بچی کو زیادہ چوٹیں نہیں آئیں۔اس کی حفاظت مقدر میں تھی اللہ پاک نے کردی،ویسے بچوں پر اللہ پاک کی خصوصی عنایت ہوتی ہے۔ اسی لیے حضور پاک ﷺ دعا فرماتے تھے: ’’اَللّٰهُمَّ وَاقِیةًَ کَوَاقِیةِ الْوَلیْدِ‘‘۱؎ ’’یااللہ! میری ایسی حفاظت فرمائیے جیسے آپ نومولودوں کی حفاظت فرماتے ہیں۔‘‘ یہ واقعات اس لئے بتائے جارہے ہیں بندہ اللہ پاک کے اس نظام کو سمجھے،اس کی ربوبیت کا یقین اپنے دل میں بٹھالے۔عالم کا معنی اور مفہوم: عالَم ،اس کی جمع ’’عَوَالِمْ اور عَالَمُوْن‘‘آتی ہے،اس کے معنیٰ نشان اور علامت کے ہیں، وہ نشان جس سے کسی چیز کو جانا اور پہچانا جائے۔ پوری کائنات اللہ تبارک وتعالیٰ کی حکمتوں کی، اُن کے علم کی، اُن کی قدرت کی، اُن کی کاریگری کی اور اُن کی صفات کی ------------------------------ ۱؎:مسند ابی یعلی:مسند عبد اللہ ابن مسعود،۵۵۲۷۔