موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
پہنچ جاتا، اور وہ بھی ایک دوسرے کی قرأت کو غلط قراردیتے، جب حضرت حذیفہ بن یمان نے بھی اس خطرے کی طرف توجہ دلائی تو حضرت عثمان نے جلیل القدر صحابہ کو جمع کرکے ان سے مشورہ کیا اور فرمایا کہ :مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ بعض لوگ ایک دوسرے سے اس قسم کی باتیں کہتے ہیں کہ میری قرأت تمہاری قرأت سے بہتر ہے اور یہ بات کفر کی حد تک پہونچ سکتی ہے ، لہذا آپ لوگوں کی اس بارے میں کیا رائے ہے، صحابہ نے خود حضرت عثمان سے پوچھا کہ ’’آپ نے کیا سوچا ہے ؟‘‘حضرت عثمان نے فرمایا کہ ’’میری رائے یہ ہے کہ ہم تمام لوگوں کو ایک مصحف پر جمع کردیں تاکہ کوئی اختلاف اور افتراق پیش نہ آئے‘‘صحابہنے اس رائے کو پسند کرکے حضرت عثمان کی تائید فرمائی۔ چنانچہ حضرت عثمان نے لوگوں کو جمع کرکے ایک خطبہ دیا، اور اس میں فرمایا کہ تم لوگ مدینہ طیبہ میں میرے قریب ہوتے ہوئے قرآن کریم کی قرأتوں کے بارے میں ایک دوسرے کی تکذیب اور ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہو، اس سے ظاہر ہے کہ جو لوگ مجھ سے دور ہیں وہ تو اور بھی زیادہ تکذیب اور اختلاف کرتے ہوں گے، لہذا تمام لوگ مل کر قرآن کریم کا ایسا نسخہ تیار کریں جو سب کے لئے واجب الاقتداء ہو۔عہد عثمان میں جمع قرآن: اس غرض کے لئے حضرت عثمان نے حضرت حفصہ کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ کے پاس (حضرت ابوبکر کے تیار کرائے ہوئے) جو صحیفے موجود ہیں وہ ہمارے پاس بھیج دیجئے، ہم اُن کو مصاحف میں نقل کرکے آپ کو واپس کردیں گے، حضرت حفصہ نے وہ صحیفے حضرت عثمان کے پاس بھیج دیئے، حضرت عثمان نے چار صحابہ کی ایک جماعت بنائی، جو حضرت زید بن ثابت، حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت سعید بن العاص اور حضرت عبدالرحمن بن حارث بن ہشام پر مشتمل تھی، اس جماعت کو اس کام پر مامور کیا گیا کہ وہ حضرت ابوبکر کے صحیفوں سے نقل کرکے کئی ایسے مصاحف تیار کرے جن میں سورتیں بھی مرتب ہوں، ان چار صحابہ میں سے حضرت زیدانصاری تھے، اور باقی تینوں حضرات قریشی، اس لئے حضرت عثمان نے ان سے فرمایا کہ ’’جب تمہارا اور زید کا قرآن کے کسی حصہ میں اختلاف ہو(یعنی