موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اس لئے جب ہم نماز شروع کریں تو ہماری ساری توجہ اللہ پاک کی طرف ہو اور ہمیں یہ استحضار ہو کہ اللہ پاک میری طرف متوجہ ہیں اور میں نماز میں اللہ تعالیٰ سے بات کررہا ہوں، حضور ﷺ نے فرمایا: ’’إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِی صَلاَتِهٖ فَإِنَّهٗ يُنَاجِیْ رَبَّهٗ، وَ إِنَّ رَبَّهٗ بَيْنَهٗ وَبَيْنَ القِبْلَةِ، فَلاَ يَبْزُقَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ قِبْلَتِهٖ‘‘۱؎ ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تووہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، اور بے شک اس کا رب اس کےاور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے،اس لئے تم میں سے کوئی اپنے قبلہ کی جانب نہ تھوکے۔‘‘ایک بزرگ کا قصہ : ایک بزرگ نماز پڑھا رہے تھے۔جب انہوں نے’’الحمدللّٰہ ربّ العالمین ‘‘ پڑھا تو خاموش ہوگئے۔ پھر دوسری مرتبہ الحمدللہ ربّ العالمین پڑھاتو پھر خاموش ہوگئے،اسی طرح کئی مرتبہ انہوں نے اس کو دہرایا، لوگوں نے سمجھا کہ شاید بھول گئے ہوں اس لئے لقمہ دینے لگے،لیکن انہوں نے ان کا لقمہ نہیں لیا ، بالآخر آگے پڑھا اور نماز مکمل کی،فراغت کے بعد لوگوں نے کہا کہ حضرت! آپ نے اس آیت کو کئی مرتبہ دہرادیا اور آپ لقمہ بھی نہیں لے رہےتھے،یہ بات سمجھ میں نہیں آئی۔ کہنے لگے کہ ہمارے کچھ راز ہیں ،اس کا تم سے کوئی سرو کار نہیں ،اپنے کام سے کام رکھو، لوگوں نے کہا کہ آپ کو بتانا پڑے گا۔ انہوں نے فرمایا کہ جب میں سورۂ فاتحہ پڑھتا ہوں تو اللہ جل جلالہ کا جواب سن کر آگے بڑھتا ہوں۔ جب میں’’اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن‘‘کہا تو ’’حَمِدَنِیْ عَبْدِیْ‘‘کے الفاظ میرے کانوں میں نہیں آرہے تھے، میں اس لیے دہرا ------------------------------ ۱؎ :صحیح بخاری: الصلاة؍ باب حک البزاق بالید من المسجد۔