موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اور اگر تم نے شور نہیں مچایا اور ان کو قرآن پڑھنے دیا اور لوگوں نے اس کو سن لیا تو وہ اس سے متاثر ہوجائیں گے۔اس کلام کا سننے والوں پر یہ اثر ہے تو پڑھنے والوں پر کیا اثر ہوگا ،اللہ پاک کے نزدیک وہ کتنے مقبول ہوں گے؟قرآن میں مشغول آدمی اللہ کے ہاں سائلین سے زیادہ مستحق : حضور اکرمﷺ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا : ’’مَنْ شَغَلَهٗ الْقُرْآنُ وَذِکْرِيْ عَنْ مَسْأَلَتِيْ أعْطَيْتُهَاأفْضَلَ مَا أُعْطِی السَّائِلِيْنَ‘‘۱؎ ’’جس کو قرآن اور میرے ذکر نے مجھ سے سوال کرنے اور مانگنے سے غافل کردیا تو میں اسے اُس سے بھی زیادہ دوں گا جو مانگنے والوں کو میں دیتا ہوں ‘‘۔اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ حق تعالیٰ شانہ کے پاس یہ کلام کتنا محبوب ہے۔ خود ہی انہوں نے اپنا کلام نازل فرمایا، خود ہی بندوں کے بارے میں یہ چاہتے ہیں کہ بندے اس سے انتہائی شغف رکھیں،حتی کہ اگر وہ قرآن پاک کو پڑھنے میں اتنے مشغول ہوجائیں کہ دعابھی نہ کرسکیں تو جتنے دعا کرنے والے ہیں ان سب سے زیادہ اللہ پاک انہیں عطا فرمارہے ہیں۔ جیسے گھر پر کسی تقریب کے موقع پر آپ نے گھر کے کسی آدمی کے ذمہ کام زیادہ لگادیا ، وہ کبھی اِدھر بھاگ رہا ہے، کبھی اُدھر بھاگ رہا ہے، کبھی مہمان کو چھوڑ رہا ہے تو کبھی اس کا استقبال کررہا ہے غرض انہی مصروفیتوں میں اسے کھانے کا موقع تونہیں ملا، توگھر کے افراد اس کے لئے کچھ زیادہ ہی کھانا اٹھا کر رکھ دیتے ہیں کہ فلاں کام میں مشغول ہے،اس لئے اُس کا خیال کرنا چاہیے۔ حق تعالیٰ شانہ،بھی بندوں کے لئے اپنے کلام میں مشغولیت کی وجہ سے کہ وہ اس کو پڑھ رہے ہیں ،اس کو سمجھ رہے ہیں،اس میں ------------------------------ ۱؎: سنن ترمذی: باب ما جاء كيف كانت قراءة النبی ﷺ