موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
انعام کی بنیاد نہیں ہیں، اس لیے أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ کے مباحث میں مباحثِ نبوت، مباحثِ ولایت، مسائل شریعت، مسائل ادیان وعقائد آئیں گے۔﴿ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّيْنَ ﴾ کاخلاصہ قرآن پاک کی وہ آیات جن میں کفار اور مشرک قوموں کی ضلالت و گمراہی ، ہلاکت و بربادی بدعات اور خرافات کا ذکر ہے،مثلاً قومِ نوح،قومِ فرعون،قومِ ثمود ،قوم عاد،قومِ لوط، قومِ شعیب ،اصحابِ ایکہ، اصحابِ فیل،وغیرہ وغیرہ ان سب کی طرف ’’غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ ‘‘میں اشارہ ہے۔ اب آپ اندازہ لگائیے کہ سورۂ فاتحہ میں اللہ پاک نے کتنے علوم بیان کئے ہیں؟کتنے علوم کا احاطہ اس کے اندر ہے،اسی لئے مفسرین نے کہا ہے کہ سورۂ فاتحہ پوری قرآن پاک کا خلاصہ ہے،کیونکہ قرآنِ پاک کےسارے مضامین کی طرف بلکہ سارے دین کی طرف اس سورت میں اشارہ ہے۔ ’’تفسیر حقانی‘‘ کے مصنف(مولانا ابو محمد عبد الحق حقانی دہلوی) نے ان سب کا تقابل کرکے بتایا ہے۔اسی لیے حضور پاک ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے خاص خزانے سے ایک ایسی سورت عطا فرمائی ہے جو اس سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی،ایسی سورت نہ تورات میں اُتری،اور نہ انجیل میں اور نہ زبور میں ۔مسئلۂ آمین: یہ سورۂ فاتحہ کی کچھ تفصیل آپ کے سامنے ذکر کی گئی،اس سے متعلق ایک اور مسئلہ جو ہمارے نوجوانوں میں بڑا ہی زیرِ بحث ہے اس کا ذکر بھی مناسب معلوم ہوتا ہے،اور وہ ہے مسئلۂ آمین کہ آیا نماز میں سورۂ فاتحہ کے بعد آمین آہستہ کہنا چاہئے یا بلند آواز سے؟اس میں ہمارے درمیان کافی اختلاف چل رہا ہےاس لئے اس کی کچھ تفصیل بھی