موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
گوش گزار ہے۔پہلی بات یہ ہے کہ نماز میں سورۂ فاتحہ کی تکمیل پر آمین کہنا مسنون ہے اوراحادیث میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب میں نے سورۂ فاتحہ ختم کی تو جبرئیل نے مجھے تلقین کی کہ آپ آمین فرمائیں ،لہٰذا آپ نے آمین فرمائی۔۱؎ آمین کے معنی ہیں ’’استجب دعاءنا‘‘(اے اللہ ہماری دعا قبول فرما)۔آمین دعا ہے ،جیسا کہ امام بخارینے حضرت عطا ء کا قول نقل کیا ہے،’’وَقَالَ عَطَاءٌ:آمِينْ دُعَاءٌ‘‘۲؎اس لفظ کی تحقیق میں بعض کہتے ہیں کہ یہ عربی زبان کا لفظ ہے ، لیکن علماء نےسریانی زبان کا لفظ ہونے کو صحیح قرار دیا ہے۔آمین کے بارے میں ایک یہودی کی شہادت: حافظ ابن حجرنے ایک روایت نقل کی ہے کہ ایک یہودی مسجد کے پاس سے گزرا ،اس وقت لوگ آمین کہہ رہے تھے،اس نے جب آمین سنا تو کہاوَالَّذِيْ عَلَّمَكُمْ آمِيْنْ،إنَّكُمْ لَعَلَى الْحَقِّ کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے تم کو آمین سکھائی تم حق پر ہو۔۳؎آمین کہنے کی فضیلت: ایک صحابی بڑی الحاح وزاری سےدعا کررہےتھے،آپﷺ قریب سے گزرے تو ان کی دعا کی آوز آئی ،آپ رک کر ان کی دعا کو سننے لگے،پھر فرمایا کہ ان کی دعا قبول ہوجائے گی اگر انہوں نے دعا کو صحیح طور پر مکمل کیا اور مہر لگائی۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کےرسول ﷺ! دعا کو کس چیز کے ذریعہ مہر لگائی جاتی ہے؟ آپ ﷺ نےفرمایا کہ دعا کے آخر میں آمین کہہ کر۔۴؎ ------------------------------ ۱؎:مصنف ابن ابی شیبہ:باب ما ذکروا فی آمین ومن کا یقولہا۔۲؎: صحیح بخاری:باب جہر الامام بالتامین۔ ۳؎:المطالب العالیۃ:کتاب الصلاة ؍باب صفۃ الصلاة۔۴؎:سنن ابی داؤد:کتاب الصلاۃ؍باب التامین وراء الامام۔