موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہم کو توفیق دی جائے اس کی جو اللہ کی مرضی کی ہو اور جس پر چلنے کی وجہ سے اللہ اپنے بندوں سے راضی ہوا ہو اور ان پر انعام کیا ہو، صراط مستقیم یہی ہے۔ اس لئے کہ جس شخص کو اس کی توفیق مل جائے جس کی توفیق اللہ کے نیک بندوں کو تھی جن پر اللہ تعالٰی کا انعام ہوا تھا جو نبی، صدیق، شہید اور صالح لوگ تھے تو اس کو توفیق دے دی گئی اسلام کی اور رسولوں کی تصدیق کی، کتاب اللہ کو مضبوط تھامے رکھنے کی،اللہ تعالٰی کے احکام کو بجا لانے کی ، اس کے منع کئے ہوئے کاموں سے رکنے کی اور نبی کریم ﷺاور آپ کے چاروں خلفاء اور تمام نیک بندوں راستہ کی اتباع کی ۔اور یہ سب کا سب ہی صراط مستقیم ہے۔۱؎سوال کا طریقہ: اس آیتِ مبارکہ میں حق تعالیٰ شانہ نے مانگنے کا حکم دیا ہے،اور ساتھ ہی ساتھ مانگنے کا طریقہ بھی بتا دیا ، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اولا ًاس ذات کی تعریف کی جائے جس ذات سے مانگا جا رہا ہے،اس کی بڑائی بیان کی جائے،اس کی خوبیاں کی جائیں، پھر اُس کے بعد اپنی حاجت اور ضرورت اُس کے سامنے رکھی جائے ۔جب کسی بڑے آدمی کے سامنے آپ نے اپنے مطالبات رکھے،اوراس میں اس کی تعریف اورخوبیاں آپ نے بیان نہیں کیں،تو آپ کی درخواست کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی،اور آپ کے مطالبات کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی،اگر مطالبات رکھنے سے پہلے اس کی خوبیاں اور صفات بیان کی جائیں اور اس کی عزت کی جائے کہ آپ ایسے ہیں، آپ بڑے رحم دل ہیں، آپ کے اخلاق ایسے ہیں،تووہ آپ سے متاثر ہوگا ۔اور آپ کی درخواست پر ہمدردانہ غور کرے گا۔حق تعالیٰ شانہ نے سورۂ فاتحہ میں اسی نہج کو بیان فرمایا ہے۔پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کی گئی،اس کے بعد اس کی صفتِ رحمٰن اوررحیم کا ذکر کیا گیا، پھر’’مالک یوم ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ طبری:۱؍۱۷۱۔