موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اس کے لئے بھی کوشش،محنت، مشق اور مجاہدہ کرنا پڑتا ہے ،بغیر مجاہدہ کے اس کا حاصل ہونا مشکل ہے۔ شروع میں یہ بات آپ لوگوں کو بتائی گئی کہ بعض دفعہ آدمی اتنی محنت اور مجاہدہ کرتا ہے اور اللہ پاک کے استحضار کی اتنی مشق کرتا ہے کہ وہ اللہ پاک سے بات کرنے لگتا ہے،اللہ پاک کی طرف سے اسے جواب ملتا ہے،لیکن اس کے لئے کافی محنت اور مجاہدہ کرنا پڑتا ہے۔نماز ایمان والوں کی معراج ہے: اسی لیے ایک روایت میں آیا ہے: ’’اَلصَّلٰوةُ مِعْرَاجُ الْمُؤْمِنِ‘‘ ۱؎ ’’نماز ایمان والوں کی معراج ہے۔‘‘ بندے کو اللہ تعالیٰ کے پاس پہونچا دیتی ہے۔ اللہ تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے۔نماز آنکھوں کی ٹھنڈک ہے: حضورﷺ فرماتے ہیں: ’’قُرَّةُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوةِ‘‘۲؎ ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘ یعنی آ پ کو نماز میں راحت ملتی تھی، اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہوگئے، محبوب کے ساتھ وصال ہوگیا،حق تعالیٰ سے تعلق قائم ہوگیا، اُس سے اتنی راحت اور قوت مل گئی کہ ساری تھکان دور ہوگئی، دل کو چین و سکون حاصل ہوگیا۔ ------------------------------ ۱؎: تفسیرِ مظہری:سورۂ نور:۱؍۴۶۸۶وتفسیر رازی: سورۃ فاتحہ:۱؍۱۶۱۔(اس حدیث کی صحت کے بارے میں محدثین نے کلام کیا ہے اور اس کو موضوع قرار دیا ہے ۔لیکن معنوی اعتبار سے یہ صحیح ہے۔)۔ ۲؎:سننِ نسائی: عشرة النساء ؍باب حب النساء۔