موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
قرب کا وہ محتاج ہی ہوگا۔اس لئے مومن ہونے کے باجود ہدایت کی دعا مانگنے میں کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے۔صراطِ مستقیم پر استقامت اصل ہے: تیسرا جواب یہ ہے کہ اس دعا میں محض ہدایت مانگنا اور راہِ راست دکھانا مراد نہیں ہے، بلکہ ہدایت دینے اور راہِ راست کے دکھانے کے بعد اس پر چلانااور اس پر جمانا مراد ہے، اور اس پر چلانا صرف اللہ ہی کا کام ہے،اس لئے علماء نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ یاا للہ ہمیں سیدھے راستے پر چلا،کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اللہ پاک ہمیں راہِ راست دکھلا دیں،ہدایت سے نوازدیں،لیکن ہم اس پر باقی نہ رہیں۔ جیساکہ حضرت ابن عباسنے اس کی تفسیر فرمائی ہے: ’’أَرْشِدْنَا للدِّيْنِ الْقَائِم الَّذِیْ تَرْضَاهُ وَهُوَ الْإِسْلَامُ وَيُقَالُ ثَبِّتْنَا عَلَيْهِ‘‘۱؎ یا اللہ!اس دین کی راہنمائی فرمائیے جس سے آپ راضی ہوں،اور یہ بھی تفسیر کی گئی ہے کہ آپ ہم کو اس پرثابت اور قائم ر کھئے۔اور پھر یہ ہدایت اور راہِ راست پر چلنا صرف نماز روزہ زکوۃوغیرہ تک محدودنہیں ہے،بلکہ عقائد،عبادات،معاملات، اخلاقیات، معاشرت اور سیاست ہر ایک میں ضروری ہے،اورہر وقت ہر منٹ اور ہر سیکنڈ میں ضروری ہے،اب آپ اندازہ لگائیے کہ سیدھے راستے پر چلنا کتنی نازک بات ہے اور ہم لوگوں میں اس کی کتنی ضرورت ہے؟ یہ وہ مقام ہے جہاں آدمی سمجھتا ہے کہ یہ آیت ’’ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ‘‘ صرف نماز میں پڑھنے کے لیے نہیں ہے بلکہ ہر ہر منٹ بلکہ ہر ہر سیکنڈ پر آدمی کے لئے ضروری ہے، اسی واسطے سے علماء نے فرمایا کہ صراط مستقیم ہی کو اصلی شکل یعنی خارجی وجود دیا جائے گا تو ۔ کل میدانِ محشر میں آنے والا پل صراط اس دنیا میں صراط مستقیم ہے۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیر ابن عباس:۱؍۲۔