موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
بن حجرکے سوا کوئی نہیں اور اُن کی روایت بھی محتمل التاویل ہے اور خود انہی سے شعبہ اخفاء بھی روایت کرتے ہیں، کیا یہ بات آہستہ آمین کہنے کے افضل ہونے کی ایک مضبوط دلیل نہیں ؟تعاملِ صحابہ بھی آمین بالسّر پر دال ہے: (۷)شعبہ کی روایت کی ایک وجہ ترجیح یہ بھی ہے کہ تعارض روایات کے وقت صحابہ کرام کا عمل بڑی حد تک فیصلہ کن ہوتا ہے، اور شعبہ کی روایت صحابہ کے تعامل سے بھی مؤید ہے، چنانچہ امام طحاوی ابووائل کی روایت نقل کرتے ہیں: ’’کَانَ عُمَرُؓ وَعَلِیٌّؓ لَایَجْھَرَ انِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَلَا بِالتَّعَوُّذِ وَلَا بِالتَّامِیْنْ‘‘۱؎اخفاءِآمین کے بارے میں حضرت عمر کا اثر: اسی طرح حضرت عمر کا اثر ہے’’اَرْبَعٌ یُخْفِیْھنَّ الْاِمَامُ اَلتَّعَوُّذَ وَبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَآمِیْنْ وَاَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘۲؎ چار جگہ امام اخفاء کرے گا (۱)تعوذ(۲)تسمیہ (۳)آمین (۴)اللّہم ربنا ولک الحمد۔نیز عبداللہ بن مسعود کے بارے میں بھی سند صحیح سے ثابت ہے کہ وہ اخفاء تأمین پر عمل فرماتے تھے اسی طرح حضرت عمر، حضرت علی جیسے جلیل القدر فقہاء سے اخفاء تامین ثابت ہے، جبکہ اس کے برخلاف کسی بھی صحابی سے جہر اً تامین عمل کرنا منقول نہیں، صرف عبداللہ بن زبیر کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اپنے زمانۂ خلافت میں آمین بالجہر فرماتے تھے لیکن اول تو حضرت ابن الزبیر کا اثر حضرت عمر، حضرت علی، اور حضرت ابن ------------------------------ ۱؎:شرح معانی الآثار:باب قراءۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم فی الصلاۃ۔ ۲؎:کنز العمال:کتاب الصلاۃ:ادب الماموم وما یتعلق بہ۔