موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
چوتھا نکتہ: چوتھا نکتہ یہ ہے کہ عبادت کے لیے جس خلوصِ نیت اور استحضار کی ضرورت ہوتی ہے، وہ لوگوں میں بہت کم ہوتا ہے اور نماز کو اس کےارکان، شرائط،سنن اور مستحبات کے ساتھ ادا کرنے والے بہت کم ہوتے ہیں، اسی لیےجمع کا صیغہ لایا گیا کہ تاکہ جو بندہ اتنی رعایت اور استحضار کے ساتھ نماز ادا کر رہا ہے اس کی برکت سے سب کی نماز قبول ہو جائے۔پانچواں نکتہ: پانچواں نکتہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پورے عالَم کی ربوبیت کررہے ہیں لہٰذا پورے عالَم کے تصور کے ساتھ آدمی کہے کہ ’’یااللہ! ہم سب آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں‘‘۔ کیونکہ علماء نے فرمایا ہےکہ’’نَعْبُدُ‘‘(عبادت) میں فرشتوں کی عبادت بھی داخل ہے،کیونکہ فرشتے بھی عبادت میں مشغول ہیں،کچھ سجدہ کررہے ہیں،کچھ رکوع کررہے ہیں اور کچھ قیام میں ہیں، حضور پاک ﷺنے فرمایا کہ آسمان کے اوپر چار انچ کی جگہ بھی ایسی نہیں ہے جہاں کوئی فرشتہ قیام، رکوع اور سجدے میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان نہ کررہا ہو۔ ان تمام فرشتوں کے بوجھ سے آسمان چرچرارہا ہے اور اس کے لیے سزاوار ہے کہ آسمان چرچرائے۔ تمام درخت اللہ تعالیٰ کی تسبیح کررہے ہیں، تمام پہاڑ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کررہے ہیں، پانی کا قطرہ قطرہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتا ہے، ریت کا ذرّہ ذرّہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح میں مشغول ہے۔ ﴿وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ﴾، ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ انسان وجنات کے علاوہ ان تمام مخلوقات کو اللہ تعالیٰ نے کلام کی دولت سے سرفراز نہیں فرمایا ، کلامِ الٰہی صرف انسان پڑھتا ہے اور دوسری مخلوق کو ایک دوسری تسبیح دے دی گئی، وہ لوگ اس تسبیح کوپڑھتے رہتے ہیں۔