موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
معافی مانگے،اللہ تعالیٰ کا دربار بڑا کریم دربار ہے، چاہے کتنا بڑا گنہگار کیوں نہ ہو وہاں معافی مانگنے پر اس کی مغفرت ہوجائیگی۔لیکن شرط یہ ہے کہ بندہ معافی کا طلب گار ہوکر اللہ کی طرف متوجہ ہو۔ صد بار توبہ شکستی باز آ اگر سو دفعہ بھی تجھ سے توبہ ٹوٹ جائے تو پھر بھی توبہ کر اور اللہ ست معافی مانگ۔ ایں درگاہِ ما درگاہِ نااُمیدی نیست یہ ہماری بارگاہ، نااُمیدی کی بارگاہ نہیں ہے۔کیا مطلقا یأس کفر ہے؟: ﴿لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُوْنَ﴾۱؎ ’’اللہ کی رحمت سے مایوس تو کافر ہوا کرتے ہیں۔‘‘ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ وہ یأس کفر ہے جس میں اللہ کی رحمت کا انکار ہو ، گناہوں کو بڑا سمجھا جائے اور اللہ پاک کے عفو و کرم کو ناممکن سمجھا جائے۔۲؎ اس لئے اگر معصیت ہوجائے تو استغفارکریں، اگر مصیبت آجائے تو صبراور دعا کریں،اور اُس سے عافیت مانگیں،اور نعمت میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہیں۔ اور ضرورتوں میں اللہ تعالیٰ ہی سے مدد مانگتے رہیں۔یہی استعانت کا خلاصہ ہے۔ سورۂ فاتحہ میں اللہ پاک کے استحضار کی بھی تعلیم ہے: سورۂ فاتحہ میں حق تعالیٰ شانہ نے دو چار جملے ایسے جامع سکھادیئے ہیں کہ بس آدمی پوری طرح اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوجائے،اور شرک سے برأت ظاہر کردے اور ------------------------------ ۱؎:یوسف :۸۷۔ ۲؎:روح المعانی: ۸ ؍ ۴۳۔