موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
جنبی اور غیرِ جنبی کے لئے قرآن پاک پڑھنے اور نہ پڑھنے کی حکمت: اس میں بھی ایک راز ہے،وہ یہ ہے کہ اگر ایک آدمی پر وضو فرض ہوگیا تو اُس شخص کے جسم کا باہر کا حصہ تو ناپاک ہوگیا،(ظاہراً ناپاک ہونا مراد نہیں ہے)لیکن اُس کے منہ کے اندر کا حصہ اور ناک کے اندر کا حصہ ناپاک نہیں ہوا۔ اسی وجہ سے وضوکرتے وقت منہ میں اور ناک میں پانی ڈالنااس کے لئے فرض بھی نہیں ہے،چونکہ اندر کا حصہ ناپاک نہیں ہوا اس لئے وضو فرض ہونے کی صورت میں وہ قرآن پاک پڑھ سکتا ہے،البتہ اس کے لئے چھونا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کے باہر کے اعضاء سب ناپاک ہیں۔اگر آدمی پر غسل فرض ہوجائےتو اُس کے جسم کے باہری حصہ کے ساتھ منہ اور ناک کے اندر کا نرم حصہ بھی ناپاک ہوجاتا ہے اسی وجہ سے ایسے آدمی کے لئے غسل میں کلّی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا فرض ہے ،چونکہ غسل واجب ہونے کی صورت میں اندرون اور بیرون دونوں نا پاک ہوتے ہیں ،اس لئے ایسے آدمی کے لئے نہ پڑھنا جائز ہے اور نہ چھونا ۔ایسے ہی عورت ناپاکی کی حالت میں یا اپنے مخصوص ایام میں ہو تو وہ بحیثیتِ تلاوت قرآن پاک نہ پڑھ سکتی ہے اور نہ چھو سکتی ہےکیونکہ وہ بھی بڑی ناپاکی کی حالت میں ہے۔ اب کھانا کھاتے ہوئے بڑی ناپاکی والی عورت بسم اللہ کہے گی یا نہیں کہے گی؟ سالن پکاتے ہوئے بسم اللہ کہے گی یا نہیں کہے گی؟ جھاڑو دیتے ہوئے اور کپڑے دھوتے ہوئے بسم اللہ کہے گی یا نہیں کہے گی؟ بچے کو دودھ پلاتے ہوئے بسم اللہ کہے گی یا نہیں کہے گی؟تو مسئلہ یہ ہے کہ ناپاکی کی حالت میں بطورِ دعااس کا پڑھنا جائز ہے ،اور اس پڑھنے کا ایک خاص اثر بچے پر ہوگا۔ جیسے دودھ بچہ میں منتقل ہوگا ایسے ہی بسم اللہ کا نور بھی منتقل ہوگا۔