موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
’’عَنْ أبِیْ سَعِيْدِ الْخُدْرِیّ ؓ أنَّهٗ قَالَ: إِنَّ للهِ أرْبَعِيْنَ ألْفُ عَالَمٍ؛اَلدُّنْيَا مِنْ شَرْقِهَا إلٰى مَغْرِبِهَا عَالَمٌ وَاحِدٌ مِنْهَا‘‘۱؎ ’’بے شک اللہ کے لئے چالیس ہزار عالم ہیں ،ان میں سے دنیا مشرق سے مغرب تک ایک عا لم ہے‘‘ ۔ حضرت سعید ابن مسیب سے بھی ایک روایت مروی ہے: ’’لِلّٰهِ أَلْفُ عَالَمٍ؛ سِتُّ مَائَةٍ فِیْ الْبَحْرِ وَأرْبَعُمِائَةٍ فِیْ الْبَرِّ‘‘اللہ پاک کے لئے ہزار عالم ہیں چھ سو سمندر میں اور چار سو خشکی میں۲؎ایک ضعیف روایت سے یہی مفہوم ثابت ہوتا ہے۔ حضرت مقاتلکہتے ہیں کہ:’’اَلْعَوَالَمُ ثَمَانُوْنَ أَلْفًا‘‘عالم اسی ہزار ہیں۔۳؎ اور وہب ابن منبہ کہتے ہیں کہ:’’للهِ ثَمَانِيَةُ عَشَرَ ألْفُ عَالَمٍ،اَلدُّنْيَا مِنْهَا عَالَمٌ وَاحِدٌ‘‘اللہ کے لئے اٹھارہ ہزار عالم ہیں دنیا ان میں سے ایک عالم ہے۔۴؎عالموں کی اقسام: عالَموں کی صحیح تعداد تو اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں ،البتہ علماء کرام نے اس کو سمجھنے کے لیے جو موٹی موٹی تقسیم کی ہے وہ اس طرح کی ہے: اولاًعالَم کی دو قسمیں ہے۔عالمِ مجرداور عالمِ مادی : ایک عالَم ‘عالمِ مجردہوتا ہے جس میں کوئی مادّہ نہیں ہوتا، جو کسی چیز سے بنا ہوا نظر نہیں آتا ،جیسے عقل، روح وغیرہ۔ دوسراعالَم ‘ عالمِ مادّی ہوتا ہے ،اُس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایسی چیز سے بنایا ہے کہ اُس کو چھوا جاسکتا ہے، اُس کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیر ابن کثیر:۱؍ ۱۳۳۔ ۲؎:حوالۂ سابق۔ ۳؎:حوالۂ سابق۔ ۴؎:حوالۂ سابق۔