موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
حدیثوں میں آتا ہے کہ جب بندہ آخرت میں کچھ ثواب دیکھے گا تو حق تعالیٰ سے عرض کرے گا کہ اے پروردگار! یہ سب کچھ تو میں نے دنیا میں نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ تو نے فلاں وقت دعا مانگی تھی، میں نے وہ دعا قبول نہیں کی بلکہ وہ دعا یہاں آخرت کے لئے رکھ لی تھی ، کیونکہ تیرا آخرت کا ذخیرہ کم تھا۔ وہ بندہ کہے گا کہ اے پروردگار! اگر آپ دنیا میں میری کوئی بھی دعا قبول نہ فرماتے تو اچھا ہوتا۔۱؎ یہاں کسی کو یہ حوصلہ نہیں ہے کہ وہ اس طرح کہے۔ غرض یہ ہے کہ حاجتیں بھی اللہ ہی سے مانگنی چاہئے، اگر حاجت پوری ہوجائے تو خوش ہوجائیں اور اگر پوری نہ ہو تب بھی خوش رہیں ،شکوہ نہ کریں،کیونکہ اللہ تعالیٰ ہماری مصلحتوں کو زیادہ جاننے والے ہیں، اگر مصلحت ہوگی توعطا کردیں گے اور اگر مصلحت نہیں ہوگی تو نہیں دیں گے،لیکن اس کے بجائے ہمارے لئے دوسری چیز کا انتظام فرمادیں گے جو ہمارے لئے فائدہ سے خالی نہیں ہوگی۔معاصی میں استعانت کی صورت: (۱)استعانت کی ایک صورت یہ ہے کہ معاصی میں استعانت لی جائے۔ اس کی صورت یہ ہےکہ جب بندہ سے گناہ سرزد ہوجائے تواولاً اس کو ترک کردے۔(۲) حقوق اللہ ہو یا حقوق العباد اس کی ادائیگی میں لگ جائے۔(۳) آئندہ نہ کرنے عزم کرے۔ (۴)اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کرے ۔(۵)استغفار کرے کہ اے اللہ! مجھے اپنے گناہ کا اقرار ہے، میں بہت شرمندہ ہوں،میں نے آپ کے حقوق کی بے احترامی کی،مجھے معاف فرمادیجیے۔ گناہوں کی کثرت کی وجہ سے یا بار بار گناہ کا صدور ہوجانے کہ وجہ سے معافی مانگنے میں پیچھے نہ ہٹے،اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو،سو مرتبہ بندے سے غلطی ہوجائے تو سو مرتبہ ------------------------------ ۱؎:مستدرک حاکم :کتاب الدعاء ،والتکبیر والتہلیل والتسبیح والذکر،۱۸۱۹۔