موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
گئی انہوں نے جمع کردیا۔ محدث اس سے بحث نہیں کرتا کہ یہ مقدم ہے یا مؤخر ہے، یہ کام محدث کا نہیں ہوتا بلکہ فقیہ کا ہوتاہے۔ ’’وقال أحمد: ما رأيت أحداً من الفقهاء أعلم بالقرآن والسنن منه‘‘۱؎ ’’ امام احمد نے فر مایا کہ میں نے قرآن و سنن کے معنی کو فقہا ء سے زیا دہ کسی کو جاننے والا نہیں دیکھا ۔‘‘ امام بخاری نے حدیثوں کو جمع کردیا۔ بخاری شریف میں کئی احادیث ایسی ہیں جس پر کسی کا بھی عمل نہیں ہے حالانکہ وہ حدیث ہے مگر وہ منسوخ ہوچکی ہیں کیونکہ وہ ابتدائے اسلام میں تھیں۔ اُن کے پاس حضور ﷺکا ارشاد صحیح سند کے ساتھ پہنچ گیا تو انہوں نے اسے جمع کردیا۔ غرض یہ کہ حضرت ابوہریرہ فاتحہ کے بغیر نماز نہ ہونے کے بھی راوی ہیں اور جب امام قرأ ت کرے تو تم خاموش ہوجاؤ کے بھی راوی ہیں ،جس سے پتہ چلتا ہے کہ احکام تدریجاً آئے ہیں اور پہلے مسئلہ الگ تھا اور بعد میں تبدیلی آئی ہے۔ اسی طرح حضرت ابو موسیٰ اشعریکی روایت ہے،جس کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’اِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا،وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوْا‘‘وَاِذَا قَرَأَ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ فَقُوْلُوْا آمِیْنْ۔۲؎ ’’جب (نماز میں امام)تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو،اورجب قرأت کرے تو خاموش رہواور جب غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَکہے تو تم آ مین کہو۔ ان روایات سے صراحۃً یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ امام کی قرأت کے وقت مقتدی خاموش رہیں،قرأت نہ کریں۔ ------------------------------ ۱؎:تھذیب التھذیب:۴/۱۲۱۔ ۲؎:صحیح مسلم:باب التشهد فی الصلاةوسنن نسائی: تاویل قولہ عز وجل اذا قریٔ القرآن فاستمعوا…۔