موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
سورۂ فاتحہ ہے ،اور فاتحہ کی اساس بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے ،لہٰذا جب تم بیمار ہو تو سورۂ فاتحہ کے ذریعہ شفا حاصل کرو۔ (۱۰)اس سورت کا ایک نام وافیہ بھی ہے،وافیہ کے معنی مکمل ہونے اور پورے ہونے کے ہیں۔چونکہ اس سورت کی نمازوں میں تنصیف نہیں ہوسکتی ،اس کو آدھا نہیں پڑھا جاسکتا ،کیونکہ اگر دوسری سورتیں نماز میں آدھی پڑھی جائیں تو نماز ہوجائے گی لیکن سورۂ فاتحہ اگر آدھی پڑھی جائے تو نماز نہیں ہوگی،اس لئے اس کو وافیہ بھی کہتے ہیں۔ (۱۱)اس کو کافیہ بھی کہتے ہیں،اس لئے کہ یہ سورت دوسری سورتوں کےمقابلہ میں کافی ہو جاتی ہےلیکن دوسری سورتیں اس کو چھوڑکر کافی نہیں ہوں گی ،جیساکہ ایک روایت سے اس مفہوم کی تائید ہوتی ہےکہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’أُمُّ الْقُرْآنِ عِوَضٌ مِنْ غَيْرِهَا وَلَيْسَ غَيْرُهَا مِنْهَا عِوَضٌ‘‘۱؎ ام القرآن اپنے ما سوا کابدل ہے ،لیکن دوسری صورتیں اس کا بدل نہیں ہوسکتیں۔ (۱۲)سورہ رُقْیَہْ بھی اس کا ایک نام ہے،کیونکہ ایک روایت میں ہےکہ :حضرت ابو سعید خدریایک مرتبہ دوران سفر ایک قبیلہ والوں کے پاس داخل ہوئے، انہیں سخت بھوک لگی ہوئی تھی،اور اُس زمانے میں یہ طریقہ بھی تھا کہ راستے میں جو بستی ملے اُن بستی والوں پر ضروری ہوتا کہ وہ مسافروں کو کھانا کھلائیں، کیونکہ ہوٹلوں کا کوئی نظام نہیں تھا اور راستوں میں ریگستانی علاقے تھے اس لئے کھانے کا انتظام بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اگر بستی والے نہ کھلائیں تو مسافر مر جائیں، اسی پسِ منظر میں حضور ﷺ کا یہ ارشاد ہے: ------------------------------ ۱؎ : مستدرک حاکم:باب التامین،۸۳۳و تفسیرِ قرطبی:۱؍ ۱۱۱، ۱۱۲۔