موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
جس سے آدمی اللہ تعالیٰ سے قریب نہیں ہوسکتا۔ یہ تین خاص مراحل ایسے ہیں اگر آدمی ان عقائد کے ساتھ اس دنیا سے گیا تو ہمیشہ کے لیے حق تعالیٰ سے حجاب میں ہوگا اور ایسے آدمی کے بارے میں فیصلہ خداوندی یہ ہے کہ کبھی بھی اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔ ﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاءُ﴾۱؎ ’’اللہ تعالیٰ معاف نہیں کریں گے اس بات کو کہ اُن کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے، اس کے علاوہ جو اور گناہ ہیں اُن میں سے جس کو چاہیں گے معاف کریں گے اور جس کو چاہیں گے نہیں۔‘‘ لیکن شرک کے لیے ان کا فیصلہ یہ ہے کہ اس کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو مدبر الامر یعنی کام کرنے والا بھی ماناجائے اور اُن کے ساتھ کسی کو شریک بھی نہ کیا جائےلیکن آخرت کا انکار کیا جائے۔ ﴿إِنْ هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوْتُ وَنَحْيَاوَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِيْنَ﴾ ۲؎ ’’کچھ نہیں یہی جینا ہے ہمارا دنیا کا ،مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہم کو پھر اٹھنا نہیں ہے‘‘۔ جو آدمی آخرت کو نہیں مانتا گویا وہ اللہ تعالیٰ کو’’غیر عادل‘‘ مانتا ہے۔نعوذ باللہ من ذالک۔ کیونکہ وہ اللہ کیسے ہوگا جو حق کو حق ظاہر نہ کرے اور باطل کو باطل ظاہر نہ کرے، ظالم سے ظلم کا بدلہ نہ چکائے، مظلوم کی فریاد نہ سنے، نیک آدمی کو اُس کی جزا نہ دے، بُرے آدمی کو اُس کی سزا نہ دے ،پھرتو وہ اللہ معطل ہوجائے گا۔ جو روح انکارِ آخرت پر مبنی ہوتی ہے وہ روح بھی اللہ تعالیٰ سے دور ہوتی ہے۔ کچھ لوگ آخرت کو تو مانتے ہیں مگر آخرت کو ماننے کے ساتھ آخرت کی جزا و سزا کو نہیں مانتے،اور یہ سمجھتے ہیں ------------------------------ ۱؎:النساء:۴۸۔ ۲؎:المومنون:۳۷۔