موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
موسیٰ کا عصا یہودیوں کے پاس نہیں ہے، عیسیٰ کا ایک معجزہ یہ تھا کہ وہ مٹی کا پرندہ بناتے اور اُس کو پھونک مارتے تو وہ اُڑنے لگتا ،لیکن یہ معجزہ ان کی امت کے ہاتھ میں نہیں رہا ،لیکن قرآن پاک ایسا معجزہ ہے جو اُمت کے بچے، عورتیں، بڑے اور بوڑھے سب کے پاس ہے سب اس کو پڑھتے ہیں،سیکھتےہیں اور عمل کرتے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ حضراتِ صحابہ کو قرآن پاک کے ایک ایک لفظ پر وجد آجاتا تھا۔ جب سورۃ الکوثر کو بیت اللہ کے اندر لٹکادیا گیاتو اس وقت پہلے سے سات قصیدے (سبع معلقات)وہاں لٹکے ہوئے تھے، اور وہ پورے عرب میں مشہور قصیدے تھے جن کا کوئی جواب نہیں تھا ، جب اہل عرب نے اس سورۃ الکوثر کو دیکھا تو اپنے اپنے قصیدے اُتارلیے اور چلے گئے۔ایک عجمی آدمی جو کہ غیرِعرب ہے وہ یہ کہے گا کہ اس میں خاص بات کیا ہے جو اُن کے کلام میں نہیں ہے ،ظاہر ہے کہ اس کی یہ بات کلام کی بلاغت ، فصاحت اور اعجاز سے عدم واقفیت کی بناء پر ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے صحابہ کے دل کلامِ الٰہی کی طرف متوجہ ہوئے اور اسی وجہ سے کفَّارلوگوں کو روکتے تھے کہ محمد(ﷺ) سے یہ کلام مت سنو کیونکہ جو یہ کلام سنتا ہے وہ مسحور ہوجاتا ہے،جادو سے متاثر ہوجاتا ہے،کیونکہ اس کلام میں جادو ہے۔ ﴿وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِهٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُوْنَ﴾۱؎ ’’کافر وں نے کہا کہ اس قرآن کو مت سنو اور جب یہ قرآن پڑھیں تو اُس وقت شور مچاؤ تاکہ تم غالب آؤ ‘‘ ------------------------------ ۱؎: فصلت:۲۶ ۔