موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
نے سرکارِ دو عالمﷺسے قرآن کریم کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی ہے ، مثلاً حضرت عثمان بن عفان اورحضرت عبداللہ بن مسعود وغیرہ انہوں نے ہمیں بتایا کہ جب وہ آنحضرت ﷺ سے قرآن کریم کی دس آیتیں سیکھتے تو اس وقت تک آگے نہیں بڑھتے تھے جب تک ان آیتوں کے متعلق تمام علمی اور عملی باتوں کا احاطہ نہ کرلیں، وہ فرماتے تھے کہ : ’’تَعَلَّمْنَا الْقُرْآنَ وَالْعِلْمَ وَالْعَمَلَ جَمِیْعًا‘‘۱؎ ہم نے قرآن اور علم و عمل ساتھ ساتھ سیکھا ہے۔ چنانچہ مؤطا امام مالک میں روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرنے صرف سورۂ بقرہ یاد کرنے میں پورے آٹھ سال صرف کئے، اور مسندِ احمد میں حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہم میں سے جو شخص سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران پڑھ لیتا ہماری نگاہوں میں اُس کا مرتبہ بہت بلند ہوجاتا تھا۔۲؎ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ یہ حضرات صحابہ جن کی مادری زبان عربی تھی، جو عربی کے شعر وادب میں مہارت تامہ رکھتے تھے، اور جن کو لمبے لمبے قصیدے معمولی توجہ سے از بر ہوجایا کرتے تھے، انہیں قرآن کریم کو یاد کرنے اور اس کے معانی سمجھنے کے لئے اتنی طویل مدت کی کیا ضرورت تھی کہ آٹھ آٹھ سال صرف ایک سورت پڑھنے میں لگ جائیں ؟ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ قرآن کریم اور اس کے علوم کو سیکھنے کے لئے صرف عربی زبان کی مہارت کافی نہیں تھی، بلکہ اس کے لئے آنحضرت ﷺ کی صحبت اور تعلیم سے فائدہ اٹھانا بھی ضروری تھا، اب ظاہر ہے کہ جب صحابہ کرام کو عربی زبان کی مہارت اور نزول وحی کا براہِ راست مشاہد ہ کرنے کے باوجود ’’عالم قرآن‘‘ بننے کے لئے باقاعدہ حضورﷺسےتعلیم حاصل کرنے کی ضرورت تھی تو نزولِ قرآن کے سینکڑوں سال بعد عربی کی معمولی شد بد پیدا کرکے یا صرف ترجمہ دیکھ کر مفسر قرآن بننے کا دعویٰ کتنی بڑی جسارت ہوگی سرکارِ دو عالم ﷺ کا یہ ارشاد اچھی طرح یاد رکھنا چاہیے : ’’مَنْ قَالَ فِیْ الْقُرْآنِ بِغَیْرِ عِلْمٍ فَلْیَتَبَوَّأ مَقْعَدَہٗ فِیْ النَّارِ‘‘۳؎ جو شخص قرآن کے معاملہ میں علم کے بغیر کوئی بات کہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔ اور:’’مَنْ تَکَلَّمَ فِیْ الْقُرْآنِ بِرَأیِہٖ فَاَصَابَ فَقَدْاَخْطَاَ‘‘ جو شخص قرآن کے معاملے میں (محض) اپنی رائے سے گفتگو کرے اور اس میں کوئی صحیح بات بھی کہدے تب بھی اس نے غلطی کی۔۴؎ ------------------------------ ۱؎:الاتقان: ۲ ؍ ۱۷۶۔ ۲؎:الاتقان : ۲ ؍ ۱۷۶۔ ۳؎:سنن ابوداؤد، از اتقان:۲ ؍ ۱۷۹۔۴؎:سنن ابوداؤد از اتقان : ۲ ؍ ۱۷۹۔