موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ضروری ہے ، اسی طرح کوئی انگریزی داں انجینٔیر نگ کی کتابوں کا مطالعہ کرکے انجینیئر بننا چاہے تو دنیا کا کوئی بھی باخبر انسان اسے انجینیئر تسلیم نہیں کرسکتا، اس لئے کہ یہ کام صرف انگریزی زبان سیکھنے سے نہیں آسکتا، بلکہ اس کے لئے ماہر اساتذہ کے زیر تربیت رہ کر ان سے باقاعدہ اس فن کو سیکھنا ضروری ہے ،جب ڈاکٹر اور انجینیٔر بننے کے لئے یہ کڑی شرائط ضروری ہیں تو آخر قرآن و حدیث کے معاملہ میں صرف عربی زبان سیکھ لینا کیسے کافی ہوسکتا ہے؟ زندگی کے ہر شعبہ میں ہر شخص اس اصول کو جانتا اور اس پر عمل کرتا ہے کہ ہر علم و فن کے سیکھنے کا ایک خاص طریقہ اور اس کے مخصوص شرائط ہوتے ہیں، جنہیں پورا کئے بغیر اس علم و فن میں اس کی رائے معتبر نہیں سمجھی جاتی ، تو آخر قرآن و سنت اتنے لا وارث کیسے ہوسکتے ہیں کہ ان کی تشریح و تفسیر کے لئے کسی علم و فن کے حاصل کرنے کی ضرورت نہ ہو، اور اس کے معاملہ میں جو شخص چاہے رائے زنی شروع کردے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ :وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ اور بلاشبہ ہم نے قرآن کریم کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان کردیا ہے۔ اور جب قرآن کریم ایک آسان کتاب ہو تو اس کی تشریح کے لئے کسی لمبے چوڑے علم و فن کی ضرورت نہیں ، لیکن یہ استدلال ایک شدید مغالطہ ہے جو خود کم فہمی اور سطحیت پر مبنی ہے، واقعہ یہ ہے کہ قرآن کریم کی آیات دو قسم کی ہیں، ایک تو وہ آیتیں ہیں جن میں عام نصیحت کی باتیں، سبق آموز واقعات اور عبرت و موعظت کے مضامین بیان کئے گئے ہیں، مثلا دنیا کی ناپائیداری، جنت و دوزخ کے حالات، خوفِ خدا اور فکرِ آخرت پیدا کرنے والی باتیں، اس قسم کی آیتیں بلاشبہ آسان ہیں، اور جو شخص بھی عربی زبان سے واقف ہو وہ انہیں سمجھ کر نصیحت حاصل کرسکتا ہے، مذکورہ بالا آیات میں اسی قسم کی تعلیمات کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ ان کو ہم نے آسان کردیا ہے ،چنانچہ خود اس آیت میں لفظ للذکر (نصیحت کے واسطے ) اس پر دلالت کررہا ہے۔ اس کے برخلاف دوسری قسم کی آیتیں وہ ہیں جو احکام و قوانین، عقائد اور علمی مضامین پر مشتمل ہیں، اس قسم کی آیتوں کا کما حقہ سمجھنا اور ان سے احکام و مسائل مستنبط کرنا ہر شخص کے بس کی بات نہیں جب تک اسلامی علوم میں بصیرت اور پختگی حاصل نہ ہو، یہی وجہ ہے کہ صحابۂ کرام کی مادری زبان اگرچہ عربی تھی، اور عربی سمجھنے کے لئے انہیں کہیں تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن وہ آنحضرت ﷺ سے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرنے میں طویل مدتیں صرف کرتے تھے، علامہ سیوطینے امام ابو عبدالرحمن سلمی سے نقل کیا ہے کہ جن حضرات صحابہ