موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
جس کو خدا چاہے گمراہ کردے اور جسے چاہے سیدھے راستے پر چلا دے ۔ نعمت اُن کا فضل ہے ،غضب اور لعنت اُن کا عدل ہے۔ وہ ان کا ظلم نہیں ہے۔ ﴿وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ ﴾۱؎ ’’تیرا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔‘‘ دوسری بات یہ ہے کہ ضلالت اور گمراہی ،شر اور غضب کی نسبت اللہ پاک کی طرف کرنا بے ادبی ہے۔اگر چہ کہ ان سب کے خالق اور نازل کرنے والےاللہ پاک ہی ہیں، جیسے ارشاد ہے: ﴿وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ﴾۲؎ ’’آپ جس کو چاہتے ہیں عزت دیتے ہیں،اور جس کو چاہتے ہیں ذلیل کرتے ہیں، خیر آپ کے ہاتھ میں ہے اور آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔‘‘ شر بھی تو اللہ کے ہاتھ میں ہے، لیکن اللہ پاک نے صرف ’’بیدک الخیر‘‘ کہا، بیدک الشر نہیں کہا،کیونکہ شر کو اللہ کی جانب منسوب کرنا بے ادبی ہے۔ اب یہ کیسے معلوم ہوا کہ یہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ ﴿ مَا أَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ ﴾۳؎ ’’جو چیز تم کو پہنچتی ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے پہنچتی ہے۔‘‘ ﴿مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ ﴾۴؎ جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کردے اُسےکوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ جس کواللہ تعالیٰ ہدایت دیدے اُس کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا ۔ تمام ’’افعال‘‘ اللہ تعالیٰ ہی کرتے ہیں، چاہے وہ خیر ہو یا شر،لیکن شر کے پیدا کرنےسے ان کی ذات میں کوئی نقص یا عیب لازم نہیں آتا،لیکن اس شر اور برائی کو ان کی جانب منسوب کرنا برا ہے۔ ------------------------------ ۱؎:فصلت:۴۶۔ ۲؎:آل عمران:۲۶۔ ۳؎:التغابن:۱۱۔ ۴؎:الاعراف:۱۸۶۔